کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 211
ہے کہ ’’صبر کرنے والوں کے ساتھ اللہ تعالی ہوتا ہے‘‘(قرآن)اور ’’ صبر کرنے والوں کو بلا حساب اجر وثواب ملے گا ‘‘(قرآن)اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’’ مومن کا معاملہ بھی عجیب ہے ، کیونکہ اسے ہر موقع پر خیر ہی خیر حاصل ہے، اور ایسا صرف مومن کے ساتھ ہوتا ہے ، وہ اس طرح کہ اگر اسے کوئی خوشی حاصل ہوتی ہے تو وہ اللہ کاشکر ادا کرتا ہے، یہ اس کے لئے خیر ہے، اور اگر اس کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ اس پر صبر کرتا ہے ، یہ بھی اس کے لئے خیر وبھلائی ہی ہے۔‘‘(مسلم) ایک حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ ’’ جب میں اپنے کسی بندے کی آنکھوں کے ذریعہ اسے آزماتا ہوں(یعنی اس کی آنکھیں بیکار ہوجاتی ہیں)اور وہ اس پر صبر کرتا ہے تو ان آنکھوں کے عوض میں اسے جنت عطا کرتا ہوں۔‘‘(بخاری) خطرناک امراض سے پناہ طلب کرنے کی دعا: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے رہتے تھے: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْبَرَصِ وَالْجُنُوْنِِ وَالْجُذَامِ، وَسَیِّیِِٔ الْاَ سْقَامِ (ابوداود، نسائی - صحیح الجامع:۱۲۸۱) ترجمہ:اے اللہ میں تیری پناہ پکڑتا ہوں برص سے ، دیوانگی سے ، کوڑھ سے اور تمام خراب بیماریوں سے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک دعا یہ بھی تھی: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِکَ، وَتَحَوُّلِ عَافِیَتِکَ، وَفُجَائَ ۃِ نِقْمَتِکَ، وَجَمِیْعِ سَخَطِکَ۔(مسلم ، ابوداود) ترجمہ:اے اللہ!میں تیری پناہ پکڑتا ہوں تیری نعمت کے زائل ہونے سے ، تیری عافیت کے پھر جانے سے ، تیرے اچانک عذاب سے اور تیری ہر ناراضگی سے۔‘‘