کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 21
سفر میں رات ہو جانے پر ایک غار میں آرام کے لیے داخل ہوئے اور اوپر سے ایک بڑا سا پتھر لڑھک کر آیا اور اس کی وجہ سے غار کا منھ بند ہو گیا ، اب ان کے غار سے نکلنے کی بظاہر کوئی شکل نہیں تھی ، تینوں نے اپنے اپنے نیک اعمال کا حوالہ دے کر اللہ سے دعائیں کیں ، اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول کی اور وہ پتھر وہاں سے ہٹ گیا۔ان تینوں میں سے ایک نے اپنی دعامیں کہا تھا کہ اے اللہ!میرے چچا کی بیٹی مجھے بہت محبوب تھی میں اس کے ساتھ اپنی جنسی خواہش پوری کرنا چاہتا تھا مگر وہ تیار نہ ہوتی تھی ، ایک بار قحط سالی کا شکار ہو کر وہ مجبوراً میرے پاس آئی ، میں نے اسے ایک سو بیس دینار اس شرط پر دیے کہ وہ مجھے اپنی خواہش پوری کرنے دے گی ، لیکن جب میں اس کے قریب ہوا اور اس کی دونوں ٹانگوں کے بیچ اپنی خواہش پوری کرنے کے لیے بیٹھ گیا تو اس نے کہا:’’اِتَّقِ اللّٰہَ وَلَا تَفُضَّ الْخَاتَمَ اِلَّا بِحَقِّہٖ ‘‘ اللہ سے ڈر اور اس مہر کو ناحق مت توڑ۔اس کے ان الفاظ نے اے اللہ تیرا خوف مجھ پر طاری کر دیا اور میں اس برے کام سے رک گیا اور سونے کے وہ دینار بھی چھوڑ دیے۔۔۔۔۔‘‘ اس دعا کے نتیجہ میں اور باقی دونوں کی دعاؤں کے نتیجے میں وہ چٹان کھسک گئی اور وہ باہر آئے۔ اللہ رب العزت نے فرما یا ہے:وَمَن یَتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَل لَّہُ مَخْرَجاً وَیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ(سورہ طلاق:۲۔۳)جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے کوئی سبیل نکال دیتا ہے ا ور ایسی جگہ سے اسے رزق فراہم کرتا ہے جس کا اسے وہم و گمان بھی نہیں ہوتا۔ کوتاہ بین انسان صرف ظاہری اسباب پر بھروسہ کرتا ہے ، اللہ کی قدرت اور اس کی کبریائی اس کی نگاہوں سے اوجھل رہتی ہے اسی لیے بہت سارے حرام کاموں کا ارتکاب اس حوالے سے کرتا رہتا ہے کہ اگر ایسا نہ کروں تو میرا کام کیسے چلے گا ،وغیرہ وغیرہ۔جب کہ اللہ کا حق پہچاننے والے اور اس کا خوف رکھنے والے کسی بھی حرام یا مشتبہ یا نامناسب کام کے قریب نہیں جاتے چاہے اس کا انجام بظاہر کتنے ہی بڑے نقصان کی شکل میں سامنے آنے والا ہو۔ایسے بندوں کی اللہ تعالیٰ غیب سے مدد کرتا ہے اور ان کو خطرات سے بچاتا اور ان کے