کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 20
کے دل میں کھٹک پیدا ہو،یعنی اسے شرح صدر سے نہ کرے،دوسری یہ کہ لوگوں کے اس سے باخبر ہونے کو وہ ناپسند کرے۔ ایک حدیث میں آپ نے فرمایا: ’’اَلْبِرُّ مَا سَکَنَتْ اِلَیْہِ النَّفْسُ،وَاطْمَاَنَّ اِلَیْہِ الْقَلْبُ، وَالْاِثْمُ مَا لَمْ تَسْکُنْ اِلَیْہِ النَّفْسُ،وَلَمْ یَطْمَئِنَّ اِلَیْہِ الْقَلْبُ،وَاِنْ اَفْتَاکَ الْمُفْتُوْنَ ‘‘ (احمد۔صحیح الجامع:۲۸۸۱) نیکی وہ ہے جس سے نفس کو سکون اور دل کو اطمینان حاصل ہو ،اور گناہ وہ ہے جس سے نہ نفس کو سکون ہو نہ دل کو اطمینان ،بھلے فتویٰ دینے والے تم کو(اس کے جواز کا)فتویٰ دیں۔ تقویٰ کے آثار اورعلامات: اس بیان سے یہ واضح ہوگیا کہ حرام اور مشکوک دونوں طرح کی چیزوں سے بچنا انسان کے دین وعقیدہ کی سلامتی کے لئے ضروری ہے ، یہی تقوی کا تقاضا ہے اور تقوی سے متصف مومن کی زندگی کے اندر اس کے اثرات نمایاں نظر آتے ہیں۔ہمارے اسلاف سے اس سلسلے میں بہت سے واقعات منقول ہیں جن میں سے بعض کا تذکرہ فائدہ سے خالی نہیں ہوگا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ایک غلام نے ایک مرتبہ کوئی چیز لاکر انہیں دی،آپ نے اسے کھالیا ،اس کے بعد غلام نے بتایا کہ میں نے جاہلیت کے زمانہ میں ایک شخص کے لئے نجومیوں والی پیش گوئی کی تھی حالانکہ مجھے اس کی واقفیت نہیں تھی میں نے فراڈ کیا تھا، اسی شخص نے مجھے اس کی اجرت کی طور پر یہ چیز دی تھی جو آپ نے کھایا ، اتنا سننا تھا کہ حضرت ابو بکر نے فوراً اپنا ہاتھ منھ میں ڈالا اور پیٹ میں گئی ہوئی چیز قے کے ذریعہ باہر نکال دی۔ (بخاری) صحیحین میں بنو اسرائیل کے ان تین آدمیوں کا واقعہ تفصیل سے مذکور ہے جو کسی