کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 184
آخر کی دو آیتیں(آمن الرسول بما انزل الیہ من ربہ…سے آخر سورہ تک)پڑھ لے گاتو یہ آیتیں اس کے لیے کافی ہوں گی‘‘(بخاری ومسلم) جہاں تک دعاؤں کا معاملہ ہے تو واضح رہے کہ چھوٹی بڑی بہت ساری دعائیں کتب حدیث میں صحیح سند سے مذکور ہیں۔ان میں سے بعض کو یہاں ذکر کیا جا رہا ہے: [۱] ’’بِاسْمِکَ اللّٰهُمَّ اَحْیَا وَاَمُوْتُ‘‘(بخاری) ’’اے اللہ تیرے ہی نام سے جیتا اور مرتا ہوں‘‘ [۲] ’’ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَطْعَمَنَا وَسَقَانَا ،وَکَفَانَا وَآوَانَا، فَکَمْ مِمَّنْ لَا کَافِيَ لَہٗ وَلَا مُؤْوِيَ ‘‘(مسلم) ’’ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں کھلایا ،پلایااور ہماری کفایت کی اور ہمیں ٹھکانا دیا ،ورنہ کتنے ایسے لوگ ہیں جن کا کوئی کفایت کرنے والا اور ٹھکانا دینے والا نہیں‘‘ [۳] ’’ بِاسْمِکَ رَبِّیْ وَضَعْتُ جَنْبِیْ وَبِکَ اَرْفَعُہٗ ،اِنْ اَمْسَکْتَ نَفْسِیْ فَارْحَمْھَا ، وَاِنْ اَرْسَلْتَھَافَاحْفَظْھَا بِمَا تَحْفَظُ بِہٖ عِبَادَکَ الصَّالِحِیْنَ‘‘(بخاری ومسلم)’’تیرے نام کے ساتھ ہی اے پروردگار میں نے اپنا پہلو بستر پر رکھا ہے اور تیرے نام کے ساتھ ہی اسے اٹھاؤں گا،اگر تو نے میری روح اسی دوران قبض کرلی تو اس پر رحم فرمانا ، اور اگر تو اس کو چھوڑ دے(قبض نہ کرے)تو اس کی اس طریقے سے حفاظت فرما جیسے تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے‘‘ [۴] ’’ اَللّٰهُمَّ قِنِیْ عَذَابَکَ یَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَکَ‘‘(احمد، ترمذی، نسائی- صحیح الجامع) ’’اے اللہ!مجھے اس دن اپنے عذاب سے بچانا جس دن تو اپنے بندوں کو(زندہ کر کے)اٹھائے گا‘‘ [۵] ۳۳؍بار اللہ اکبر، ۳۳؍ بار سبحان اللہ، ۳۳؍بار الحمد للہ۔ ایک روایت میں ہے کہ ۳۴؍ بار سبحان اللہ