کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 170
مسجد والے(۲)
مسجدوں کی عظمت وفضیلت، مسجدوں سے جڑے رہنے والوں، مسجدوں کی طرف جانے والوں، اور ان میں نماز باجماعت کا اہتمام کرنے والوں کے بے حساب اجروثواب کا جو بیان کتاب وسنت کے اندر ہے وہ ہر سلیم الطبع مومن کے لیے بڑی کشش رکھتا ہے اور وہ اس فضیلت اور اس اجر وثواب کو حاصل کرنے کی حتی المقدور کوشش کرتا ہے تاکہ دین ودنیا کی سعادتوں سے اپنے دامن کو بھر سکے اور اللہ رب العزت کا تقرب حاصل کرسکے۔
ہمارے اسلاف نے مسجدوں سے متعلق اسلام کی تعلیمات وہدایات اور ترغیبات کو عملی جامہ پہنانے کی جو مثال قائم کی ہے اور دوسروں کے لیے جو نمونہ چھوڑا ہے وہ بہت دلچسپ بھی ہے اور سبق آموز بھی، دین بیزاری اور مسجدوں سے بے رغبتی کے اس دور میں اسلاف کے یہ معمولات اور واقعات اپنے اندر بڑی معنویت رکھتے ہیں، اور عام آدمی کے ساتھ ساتھ سستی اور کاہلی اور تکاسلی کے شکار لوگوں میں ایک نئی روح پھونکتے ہیں۔
نیک طینت اسلاف نماز باجماعت کی تکبیر تحریمہ فوت ہونے سے یا نماز باجماعت کے فوت ہونے سے بچنے کے لیے کس قدر احتیاطی تدابیر کرتے تھے اور مسجد اور نماز باجماعت کے اجر وثواب کے حصول کے لیے کس طرح کوشاں رہتے تھے اس کا اندازہ چند واقعات واقوال سے لگایا جا سکتا ہے:
صحابی رسول حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ’’ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی نماز کا وقت ہو اہو اور میں اس کے لیے مشتاق نہ رہوں۔‘‘
آپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’جب سے میں نے اسلام قبول کیا اس وقت سے میرا یہ معمول رہا ہے کہ نماز کے قائم ہونے سے پہلے میں باوضو رہتا ہوں۔‘‘(سیر أعلام النبلاء:۳؍۱۶۴)
مشہور تابعی حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’نماز کا وقت ہوتے ہی