کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 169
اور آگے کی صفوں میں کھڑے ہونے سے کتراتے رہتے ہیں ان فضائل وبرکات سے محروم ہونے کے ساتھ ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وعید کے بھی مستحق ٹھہرتے ہیں کہ:
’’ کچھ لوگ برابر پیچھے ہی رہا کرتے ہیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ انہیں پیچھے ہی کردیتا ہے۔‘‘(مسلم)
ایک روایت میں اس سے سخت بات صراحت سے کہہ دی گئی ہے:
’’کچھ لوگ برابر صف او ل سے پیچھے بھاگتے رہتے ہیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ انہیں پیچھے کرکے جہنم میں ڈال دیتا ہے۔‘‘(ابوداود-صحیح الجامع:۷۶۹۹)
افسوس کہ آدمی جان بوجھ کر اس طرح کا کام کرتا رہتا ہے اور اسے چھوڑتا نہیں جس کے خطرناک انجام کی نشاندہی بزبان نبوی کردی گئی ہے، یہ آدمی مختلف حیلوں سے اپنے آپ کو صف اول سے بچاتا رہتا ہے بلکہ بعض ایسے بے توفیق بھی دیکھے جاتے ہیں جو اس وقت صف میں جاملتے ہیں جب تقریباً تمام لوگ کھڑے ہوچکے ہوں اور مزید پیچھے کھڑے ہونے کی گنجائش نہ رہ جائے، ایسے لوگوں کے بارے میں یہ کہنا مبالغہ نہ ہوگا کہ یہ لوگ اپنے اس عمل کے ذریعہ گویا اپنی زبان حال سے کہہ رہے ہوتے ہیں کہ صفوں میں پیچھے رہنے والوں کے بارے میں جو وعیدیں آئی ہیں اگر ان کا مصداق اور ان کے مستحق کو دیکھنا ہوتو ہم کو دیکھ لو، کیوں کہ ہم برابر وہی کام اصرار کے ساتھ کررہے ہیں جس کام پر وعید سنائی گئی ہے۔
نماز کے لیے ایک بار اذان ہوتی ہے اور ایک بار اقامت ہوتی ہے، اذان اس لیے ہوتی ہے کہ مسجد کے باہر لوگوں کو علم ہوجائے کہ نماز کا وقت ہو گیا ہے اور چند منٹ کے بعد جماعت شروع ہوگی۔پھر اقامت اس لیے ہوتی ہے کہ جو لوگ مسجد میں موجود ہیں ان کو معلوم ہوجائے کہ اب جماعت شروع ہونے جارہی ہے اور وہ آکر صف میں لگ جائیں۔
اب اگر کوئی اذان سن کر مسجد میں نہ پہنچے بلکہ اس وقت پہنچے جب اقامت کا وقت آچکا ہو تو ظاہر بات ہے اس نے اذان کے مقصد کو نظر انداز کردیا اور اس کی وجہ سے ڈھیر سارے اجروثواب سے اپنے آپ کو محروم کر دیا۔اللہ رب العزت سب کو نیک سمجھ دے۔