کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 168
وقت سے مسجد پہنچنے کی کوشش کرتا ہے اور پہنچتا ہے، اور ایسا شخص صف اول میں جگہ پاتا ہے جس کے لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ مغفرت کی دعا فرمائی جب کہ دوسری صف کے لیے ایک مرتبہ۔(احمد -صحیح الجامع:۴۹۵۲)
وہ صف اول جس کو بزبان نبوی ’’خَیْرُ صُفُوْفِ الرِّجَالِ‘‘(صحیح مسلم)مردوں کی صفوں میں سب سے بہتر صف کہا گیا ہے۔
اور وہ صف اول جس کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس پر رحمت بھیجتے ہیں‘‘(احمد -صحیح الجامع:۱۸۳۹)
اس صف اول کی اہمیت وفضیلت جس قدر ہے اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا ، کیونکہ حدیث میں کہا گیا ہے کہ ’’اگر لوگ صف اول اور اذان کی فضیلت جان لیں پھر وہ اسے قرعہ اندازی کے بغیر نہ پائیں تو یقینا وہ قرعہ اندازی کریں گے۔‘‘(بخاری ومسلم)
اور یہ تمام فضائل وبرکات یعنی صف اول میں جگہ پانے کا اجروثواب، تکبیر تحریمہ پانے کا اجروثواب، نماز باجماعت کا اجروثواب وغیرہ وغیرہ اسی صورت میں حاصل ہوسکتا ہے جب آدمی وقت سے بلکہ قبل از وقت مسجد پہنچ جانے کو یقینی بنائے، کیوں کہ اس کے بغیر اور معمولی تاخیر کی وجہ سے آدمی صف اول سے محروم ہوسکتا ہے، تکبیر تحریمہ سے محروم ہوسکتا ہے اور بسا اوقات نماز باجماعت سے ہی محروم ہو سکتاہے۔یہی وجہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جلد از جلد مسجد پہنچنے کی ترغیب دلاتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ’’اگر لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ مسجد میں جلد پہنچنے کی کیا فضیلت ہے تو لوگ اس کی طرف دوڑ کر آئیں گے۔‘‘(بخاری ومسلم)
افسوس کہ آج بہت سے لوگ اذان سننے کے باوجودفوراً مسجد نہیں پہنچتے، ادھر ادھر وقت گزاری کرتے اور گھڑی دیکھتے رہتے ہیں اور جماعت کے وقت مسجد میں جاتے ہیں، جس کی وجہ سے اکثر ان کی تکبیر تحریمہ، صف اول بلکہ جماعت کا اکثر حصہ یا پوری جماعت فوت ہوجاتی ہے۔ان تمام محرومیوں سے بچنے کے لیے آدمی اذان ہوتے ہی مسجد پہنچنے کی عادت ڈال لے تو ڈھیر ساری نیکیوں کا مستحق بنے گا۔اور جو لوگ برابر تاخیر کرتے رہتے ہیں