کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 167
ادائیگی کر کے اس کے اجرو ثواب کامستحق بنے۔ مسجدوں میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کا ثواب بھی بہت زیادہ ہے ، چنانچہ حدیثوں میں باجماعت نماز کا ثواب تنہا پڑھی جانے والی نماز سے ۲۷ گنا یا ۲۵ گنا زیادہ بتایا گیا ہے(بخاری و مسلم) نماز باجماعت کا اہتمام کرنے والا برابر اس اجر عظیم سے اپنے آپ کو بہرہ ور کرتا رہتا ہے۔ ان تمام فضائل وبرکا ت کاسلسلہ فرض نماز باجماعت کی ادائیگی پر ختم نہیں ہوجاتا، بلکہ ابھی ڈھیر ساری نیکیاں اس بندے کی منتظر رہتی ہیں ، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’فرشتے اس شخص کے حق میں دعا کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اس جگہ پر بیٹھا رہے جہاں اس نے نماز پڑھی ہے اور وہ یوں دعا کرتے ہیں:’’اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَہٗ، اَللّٰہُمَّ ارْحَمْہٗ، اَللّٰہُمَّ تُبْ عَلَیْہِ‘‘ اے اللہ!اس کو بخش دے، اے اللہ اس پر رحم فرما، اے اللہ اس کی توبہ قبول فرما۔اور ان کی دعا کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک بندہ باوضو رہے(اور اسی جگہ پر بیٹھا رہے)۔‘‘(بخاری ومسلم) غور فرمائیں کتنا خوش نصیب اور نیک بخت ہے وہ شخص جو روزانہ پانچ بار اللہ کے معزز ومکرم فرشتوں کی دعائیں لیتاہے اور جس کا مسجد میں گذرنے والا ایک ایک لمحہ خیر وبرکت اور اجر وثوا ب سے اس کو مالامال کرتا رہتا ہے۔ باقاعدگی سے مسجد جانے والا اور جماعت کا اہتمام کرنے والا ایک اور فضیلت کا مستحق ہوتا ہے جو بلاشبہہ بہت بڑی فضیلت ہے، اور وہ یہ ہے کہ: ’’جو شخص اللہ کی خاطر چالیس دن اس طرح باجماعت نماز ادا کرے گا کہ اس کو تکبیر اولی(تکبیر تحریمہ)برابر ملتی رہے تو اس کے لیے دو طرح کا چھٹکارا لکھ دیا جاتا ہے، ایک جہنم سے چھٹکارا اور دوسرے نفاق سے چھٹکارا۔‘‘(ترمذی-صحیح الجامع:۶۳۶۵) تکبیر تحریمہ اور نماز باجماعت کی سعادت حاصل کرنے والا شخص ظاہر بات ہے