کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 162
ان کا امام(موضوع گفتگو)دنیا ہوگی ، ایسے لوگوں کے ساتھ مت بیٹھنا ، کیونکہ اللہ تعالیٰ کو ایسے لوگوں کی کوئی حاجت نہیں ‘‘ (طبرانی وغیرہ۔السلسلۃ الصحیحۃ:۱۱۶۳)
۷۔مسجد وں میں تیز آواز میں گفتگو کرنا:
مسجد میں بات چیز کرتے ہوئے آواز بلند کرنا اس کے ادب و احترام کے منافی ہے ،اور اگر اس سے نماز پڑھنے والوں کو تکلیف پہنچ رہی ہو تو قطعاً ممنوع ہے ، حتی کہ اگر مسجد میں قرآن کی تلاوت کی تیز آواز سے اورنفل مثلا ً تہجد وغیرہ پڑھنے والوں کی جہری قراء ت سے دوسرے نمازپڑھنے والوں کو پریشانی لاحق ہو تو ایسی حالت میں بھی یہ حکم ہے کہ تلاوت کرنے والا اور نفل پڑھنے والا آواز پست کر لے۔
ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں آئے، صحابہ کرام نماز(نفل)پڑھ رہے تھے اور بلند آواز سے قراء ت کر رہے تھے ، آپ نے فرمایا:’’ نمازی اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے لہذا اسے غور کرنا چاہئے کہ کس چیز کے ذریعہ رب سے سرگوشی کرے ،اور تم میں کا بعض بعض کے اوپر قرآن کے ذریعہ آواز نہ بلند کرے ‘‘ (طبرانی - صحیح الجامع:۱۹۵۱)
ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں معتکف تھے آپ نے معتکف(جائے اعتکاف)سے صحابہ کی آواز سنی کہ وہ بلند آواز سے(نماز میں)قراء ت کر رہے ہیں ،آپ نے پردہ ہٹایا اورفرمایا:تم میں کا ہر شخص اپنے رب سے گفتگو کرتا ہے۔لہٰذا تم میں کا کوئی بھی دوسرے کو تکلیف نہ پہنچائے ،اور نہ ایک دوسرے پر قراء ت قرآن کے ذریعہ آواز بلند کرے ‘‘ (احمد ، ابو داود ،حاکم -صحیح الجامع:۲۶۳۹)
جب نفلی نماز کی قراء ت سے دوسروں کی نماز میں خلل واقع ہونے کی صورت میں ایسا کرنے سے منع کیا گیا ہے تو مسجد میں عام گفتگو میں آواز بلند کرنا بدرجہ اولیٰ منع ہو گا۔
صحابی رسول حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں تھا کہ ایک آدمی نے مجھے کنکری ماری، میں نے دیکھا تو وہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تھے، آپ نے(دو آدمیوں کی طرف اشارہ کر کے)فرمایا کہ جاؤ ان دونوں آدمیوں کو میرے پاس