کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 161
لہٰذا کسی بھی طرح اور کسی بھی حیلہ سے مسجد کو اس مقصد کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے اور استعمال کرنے والے کو اسی قسم کا جواب دینا چاہیے۔ ۵۔مسجدوں میں خرید وفروخت کی ممانعت: ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں خرید وفروخت کرنے سے منع فرمایا ہے اور اس سے بھی کہ مسجد میں گم شدہ چیزکا اعلان کیا جائے اور اس سے کہ اس میں اشعار پڑھے جائیں ،اور جمعہ کے دن نماز سے پہلے حلقہ بنانے سے بھی منع فرمایا ہے۔(احمد وسنن اربعہ -صحیح الجامع:۶۸۸۵) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم کسی کو مسجد میں خرید وفروخت کرتے دیکھو تو کہو کہ اللہ تیری تجارت کو نفع بخش نہ کرے۔۔۔۔‘‘(ترمذی ، حاکم - صحیح الجامع:۵۷۳) مسجد میں ایسے اشعار پڑھنے ممنوع ہیں جو عشق ومحبت کی داستانوں اور اسی قسم کی دیگر چیزوں پر مبنی ہوتے ہیں ، ورنہ اللہ کی توحید اور اتباع رسول وغیرہ اصلاحی مضامین پر شعر پڑھنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں(ریاض الصالحین مترجم:۲؍۴۳۰، فقہ السنہ:۱؍۲۳۶) ۶۔مسجدوں میں بیٹھ کر غیر ضروری باتیں کرنا: مسجد میں دنیاوی امور پر سنجیدگی کے ماحول میں بات چیت کرنا اگر چہ شرعا ممنوع نہیں مگراس کو عادت بنا لینا اور مسجد وں میں بیٹھ کر یا حلقہ بنا بنا کر گپ شپ کرنا جیسا کہ آجکل دیکھا جاتاہے یہ ممنوع ہے، اور ایسا کرنے والے لیے سخت وعید ہے۔ چنانچہ ایک حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’آخری زمانے میں کچھ ایسے لو گ ہوں گے جن کی گفتگو ئیں ان کی مسجدوں میں ہوا کریں گی ، اللہ تعالیٰ کو ایسے لوگوں کی کوئی حاجت نہیں ‘‘(ابن حبان-صحیح الترغیب:۲۹۶) ایک دوسری حدیث میں ہے کہ: ’’ آخری زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جو مسجدوں میں حلقہ بنا بنا کر بیٹھیں گے،