کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 160
مٹی ڈال کر دفن کرنا ہے۔‘‘(بخاری ومسلم) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا معمول تھا کہ ہر جمعہ کو مسجد نبوی میں خوشبو کی انگیٹھی جلاتے تھے۔(تفسیر ابن کثیر) ۳۔بدبودار چیزوں کے ساتھ مسجد میں آنے سے پرہیز: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے علیحدہ رہے، یا(فرمایا)ہماری مسجد سے علیحدہ رہے۔‘‘(بخاری ومسلم)اور مسلم کی روایت میں ہے کہ ’’جو شخص پیاز، لہسن اور گندنا(ایک بدبودار سبزی)کھائے وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے ،اس لیے کہ فرشتے بھی ان چیزوں سے تکلیف محسوس کرتے ہیں جن سے انسانوں کو تکلیف ہوتی ہے۔‘‘ ہاں پکے ہوئے لہسن وپیاز وغیرہ کھاکر مسجد آنے کی ممانعت نہیں ہے کیوں کہ پکانے کے بعد ان کی بدبو ختم ہوجاتی ہے ، حدیث میں اس کی صراحت آئی ہے۔ الغرض مسجد میں آنے والے کے جسم یا کپڑے سے اگر بدبو آرہی ہے تو دوسرے مصلیان کو تو اس سے تکلیف ہوتی ہی ہے مگر ساتھ ہی ان فرشتوں کوبھی ناگواری ہوتی ہے جو مسجد اور نماز میں حاضر ہوتے ہیں۔ بیڑی، سگریٹ،حقہ اور کھینی وغیرہ کی بدبو بھی بڑی اذیت ناک ہوتی ہے ،اس لیے ان کے استعمال کے بعد مسجد میں آنا اسی حکم میں آئے گا ،ان اشیاء کا استعمال بھی شرعاً وعقلاً درست نہیں ہے۔ ۴۔مسجد میں گمشدہ چیزوں کی تلاش کی ممانعت: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ’’ جو شخص کسی کو مسجد میں گمشدہ چیزکا اعلان کرتے ہوئے سنے تو اسے چاہیے کہ یہ کہے کہ ’ اللہ تعالیٰ تجھے یہ چیز نہ لوٹائے ‘کیونکہ مسجد یں اس کا م کے لیے نہیں بنائی گئی ہیں ‘‘(مسلم)