کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 145
رغبت کا خوب اظہار کرے،(یا بڑی بڑی چیزوں کا سوال کرے)اس لئے کہ اللہ کے نزدیک کوئی بھی چیز جو وہ مانگنے والے کو دیتا ہے بڑی نہیں ہے(اس پر کوئی چیز بھاری نہیں ہے)‘‘ ۲۔ دعا کی قبولیت کے سلسلے میں جلد بازی نہیں کرنی چاہئے: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بندہ اگرگناہ یا قطع رحمی کی دعانہ کرے تو اس کی دعا قبول ہوتی رہتی ہے جب تک وہ جلدبازی نہیں کرتا۔پوچھا گیا کہ اے اللہ کے رسول!جلدبازی کیا ہے ؟آپ نے فرمایا:جلدبازی یہ ہے کہ آدمی یہ کہے کہ میں نے(بہت)دعا کی(بہت)دعا کی،مگر میں دیکھتا ہوں کہ میری دعا قبول ہی نہیں ہوتی،اور یہ کہہ کر آدمی مایوس ہوجائے اور دعا کرنا چھوڑ دے۔‘‘(مسلم) ایک حدیث میں آپ نے فرمایا کہ ’’قبولیت کے یقین کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا کرو۔‘‘(احمد ،ابوداود -صحیح الجامع:۲۴۴) واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ نے بندے کو دعا کا حکم دیا ہے اور قبولیت کا وعدہ فرمایا ہے، اس لئے بندے کو دعا میں تردد نہیں کرنا چاہئے،ایک حدیث میں اللہ کے رسول فرماتے ہیں: ’’تمہارا رب بڑا ہی باحیا اور کرم والا ہے،اس کو شرم آتی ہے کہ بندہ جب اس کی طرف ہاتھ اٹھا کر دعا مانگے تو اس کے ہاتھوں کو خالی واپس کردے۔‘‘ (ابوداؤد،ابن ماجہ- صحیح الجامع:۲۰۷۰) ۳۔ دعا کے چندمزید آداب ہیں ،دعا کرتے وقت ان کی رعایت کرنا چاہئے: ۱۔ خلوص نیت اور صدق دل سے دعا کی جائے۔ ۲۔ دعا حمد وصلاۃ سے(اللہ کی تعریف اور نبی پر درود بھیج کر)شروع کی جائے اور اسی پر ختم کی جائے۔ ۳۔ دل کی حاضری اور خشوع وخضوع کے ساتھ دعا کی جائے۔ ۴۔ الحاح اور اصرا ر کے ساتھ باربار دعا کی جائے اوراس سے اکتایا نہ جائے۔