کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 144
انسان کا حال یہ ہے کہ وہ مانگنے سے ناخوش ہوتا ہے اور نہ مانگنے سے خوش رہتا ہے ،اللہ تعالی کا معاملہ اس کے بر عکس ہے ، اس کو کسی شاعر نے یوں بیان کیا ہے:
اَللّٰہُ یَغْضَبُ اِنْ تَرَکْتَ سُؤَالَہٗ وَبُنَيَّآدَمَ حِیْنَ یُسْاَلُ یَغْضَبُ
اللہ سے مانگنا چھوڑ دوگے تو اللہ ناراض ہوگا ، اور انسان سے جب مانگا جاتا ہے تو وہ ناراض ہو تا ہے۔
ایک حدیث میں دعا کی اہمیت ان الفاظ میں بیان کی گئی ہے:
’’لَیْسَ شَیْئٌ اَکْرَمَ عَلَی اللّٰہِ تَعَالٰی مِنَ الدُّعَائِ ‘‘ (احمد، ترمذی، حاکم-صحیح الجامع:۵۳۹۲)
اللہ تعالیٰ کے نزدیک دعا سے زیادہ کوئی چیز قابل احترام نہیں ہے۔
ایک حدیث میں یوں ارشاد ہے:
’’لَایَرُدُّ الْقَضَائَ اِلَّا الدُّعَائُ، وَلَایَزِیْدُ فِي الْعُمُرِ اِلاَّ الْبِرُّ‘‘ (ترمذی-صحیح الجامع:۷۶۸۷)
دعا ہی تقدیر کے فیصلے کو بدل دیتی ہے، اور نیکی ہی سے عمر میں اضافہ ہوتاہے۔
دعا کے بعض آداب اور قابل توجہ امور:
دعا کے تعلق سے درج چند امور کو دھیان میں رکھنا چاہیے:
۱۔ چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی ہر چیز کا اللہ سے سوال کرنا چاہیے، چھوٹی چیز کو معمولی سمجھ کر اور بڑی کو بھاری سمجھ کر اس کی دعا نہ کرنا صحیح نہیں ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ اے اللہ!اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے،اے اللہ!اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم فرمادے،بلکہ اسے چاہئے کہ عزم اور یقین کے ساتھ سوال کرے،کیونکہ کوئی اسے مجبور کرنے والا نہیں ہے۔‘‘(بخاری ومسلم)
اور مسلم کی ایک روایت میں ہے:’’اسے یقین اور عزم کے ساتھ مانگنا چاہئے اور