کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 142
دعا:فضائل اور آداب انسان اس دنیا میں جس حالت میں بھی زندگی گزارتا ہو وہ اپنے خالق و مالک کے لطف و کرم سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ،بلکہ وہ ہر آن اللہ کے فضل وعنایات کا محتاج رہتا ہے، اس لیے انسان کو اپنے رب کے سامنے دست دعا دراز کرتے رہنا چاہیے ، دعا ایک ایسا سہارا ہے جو کمزوروں ،مظلوموں اور بیکسوں کو حوصلہ سے بھر دیتا ہے، اس سہارے کو اختیار کرنے کے بعد بندہ کبھی اپنے کو تنہا اور وحشت زدہ محسوس نہیں کرتا ،بلکہ اسے عجیب طاقت کا احساس ہوتا ہے جو اس کی مایوسی اور احساس محرومی کو ختم کر کے حوصلہ مندی کی زندگی عطا کرتی ہے۔ ان حقائق کے ساتھ ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ دعا عبادت اور کار ثواب ہے ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’الدُّعَائُ ھُوَ الْعِبَادَۃُ‘‘(احمد،ابوداود،ترمذی وغیرہ۔صحیح الجامع:۳۴۰۷) دعا عین عبادت ہے۔بلکہ ایک حدیث میں دعا کو افضل عبادت کہا گیا ہے: ’’اَفْضَلُ الْعِبَادَۃِ الدُّعَائُ‘‘(حاکم۔صحیح الجامع:۱۱۲۲) قرآن کریم میں اللہ رب العزت کا ارشاد ہے؛ ﴿وَقَالَ رَبُّکُمُ ادْعُونِیْ أَسْتَجِبْ لَکُمْ إِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُونَ جَہَنَّمَ دَاخِرِیْنَ﴾(سورہ غافر:۶۰) تمہارے رب کافرمان ہے کہ مجھے پکارو میں سنوں گا ، جو لوگ میری عبادت سے منھ پھیرتے ہیں وہ ذلیل و خوار ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے۔ اس آیت کریمہ میں بھی دعا کو عبادت سے تعبیر کیا گیا ہے۔ نیز فرمایا: ﴿وَإِذَا سَأَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَإِنِّیْ قَرِیْبٌ أُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ﴾(سورہ بقرہ:۱۸۶)