کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 136
ووافقہ الذھبی‘‘(مشکاۃ:۱؍۳۲۵،حدیث نمبر ۱۰۳۵، حاشیہ نمبر ۵)
مذکورہ اضافوں کو سابق الذکر دعا میں شامل کر نے کے بعد اس کے الفاظ یوں ہوجائیں گے:’’ سَجَدَ وَجْھِيَ لِلَّذِيْ خَلَقَہٗ وَصَوَّرَہٗ وَشَقَّ سَمْعَہٗ وَ بَصَرَہٗ بِحَوْلِہٖ وَقُوَّتِہٖ ، فَتَبَارَکَ اللّٰهُ أحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ‘‘
واضح رہے کہ مسلم شریف میں نماز کے سجدے کی متعدد دعاؤں میں سے ایک دعا کے الفاظ بھی اسی طرح ہیں:’’اَللّٰهُمَّ لَکَ سَجَدْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أسْلَمْتُ ، سَجَدَ وَجْھِيَ لِلَّذِيْ خَلَقَہٗ وَصَوَّرَہٗ وَ شَقَّ سَمْعَہٗ وَبَصَرَہٗ، تَبَارَکَ اللّٰهُ أحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ‘‘(مسلم)
۲- دوسری روایت حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے آئی ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی اللہ کے رسول کے پاس آئے اور کہا کہ اے اللہ کے رسول!میں نے آج رات میں خواب دیکھا کہ گویا میں ایک درخت کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہوں۔میں نے سجدہ(تلاوت)کیا تو میرے سجدہ کر نے پر درخت نے بھی سجدہ کیا ، میں نے اس درخت کو یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا:
’’ اَللّٰھُمَّ اکْتُبْ لِيْ بِھَا عِنْدَکَ اَجْرًا ، وَضَعْ عَنِّيْ بِھَا وِزْرًا ، وَاجْعَلْھَا لِيْ عِنْدَکَ ذُخْرًا ، وَتَقَبَّلْھَا مِنِّيْ کَمَا تَقَبَّلْتَھَا مِنْ عَبْدِکَ دَاوٗدَ‘‘
ابن عباس فرماتے ہیں کہ اس کے بعد جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ والی آیت پڑھی اور سجدہ کیا تو میں نے سنا کہ آپ وہی دعا پڑھ رہے ہیں جو اس آدمی نے درخت کے تعلق سے بتایا تھا ،(ترمذی ، ابن ماجہ)ابن ماجہ کی روایت میں ’’وتقبلھا مني کما تقبلتھا من عبدک داود‘‘کے الفاظ کاذکر نہیں ہے، ابن حبان ،ابن خزیمہ ، حاکم اور بیہقی نے بھی اس حدیث کی تخریج کی ہے۔اس حدیث کی سند پر محدثین کی بحث کا تذکرہ کر نے کے بعد علامہ البانی نے حاشیہ مشکاۃ میں اس حدیث سے متعلق حاکم کی تصحیح اور ذہبی کی موافقت کاتذکرہ کیاہے۔(مشکوۃ ۱؍۳۲۶)واللہ ولی التوفیق۔