کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 132
اس امر میں بھی اختلاف ہے کہ سننے والے کے لیے یہ شرط ہے کہ بالقصد سن رہا ہو تب ہی سجدہ تلاوت کر ے یا بالقصد اور بلا قصد دونوں طرح کے سننے والے کے لیے سجدہ ہے، اہل الرائے دونوں پر سجدہ مانتے ہیں ، مالکیہ اور حنابلہ بالقصد والے کے لیے اسے مشروع کہتے ہیں، شوافع کہتے ہیں کہ بلا قصد والے کے لیے سجدہ مؤکد نہیں ہے، البتہ اگر کر لے تو بہتر ہے۔(ایضا)
یہ حکم غیر نماز کی حالت کا ہے، البتہ نماز کی حالت میں مقتدی امام ہی کی اقتدا کر ے گا، اگر امام سجدہ والی آیت پڑھے اورسجدہ کرے تو مقتدی بھی کر ے گا، اور اگر امام سجدہ کیے بغیر آگے بڑھ جائے تو مقتدی بھی سجدہ نہیں کرے گا۔(فقہ السنہ:۱؍۲۱۰ ، حاشیہ نمبر ۲، والتبیان فی آداب حملۃ القرآن ، للنووی ص:۹۸)
نماز پڑھنے والا امام ہو یا منفرد ، فرض نماز میں ہو یا نفل میں ، سری نماز میں ہو یا جہری نماز میں تمام حالتوں میں اگر وہ سجدہ والی آیت پڑھتا ہے تو اس کے لیے سجدہ تلاوت مشروع ہے ، شافعیہ کا یہی مسلک ہے او ردلائل بھی اسی کی تائید کر تے ہیں۔
امام مالک کا ایک قول یہ ہے کہ فرض نماز میں مطلقا سجدہ تلاوت مکروہ ہے ، چاہے سری ہو یا جہری ، دوسرے قول میں صرف سری نماز میں اس کو مکروہ کہا گیاہے، بعض احناف وحنابلہ کا بھی یہی مسلک ہے کہ سری نماز میں اگر امام سجدہ والی آیت پڑھے تو اسے سجدہ نہیں کرنا چاہیے، حنفیہ کے نزدیک امام ایسی حالت میں نماز سے فراغت کے بعد سجدہ کر لے گا ، تاکہ مقتدی لوگ کسی خلط ملط کا شکار نہ ہوں۔واضح رہے کہ احادیث صحیحہ سے سر ی فرض نماز میں بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سجدہ تلاوت کا ثبوت ہے۔ (ملاحظہ ہو:مرعاۃ المفاتیح:۳؍۴۳۵،۴۴۳،وفقہ السنۃ:۱؍۲۱۰)
سجدہ کا تکرار
اگر کوئی شخص سجدہ والی آیت بار بار پڑھتا ہے یا ایک ہی مجلس میں با ربار سنتا ہے تو ایک مرتبہ اس کا سجدہ کرلینا کافی ہوگا ، بشرطیکہ آخری بار پڑھنے یا سننے کے بعد سجدہ کرے ، اگر پہلی