کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 130
سجدۂ تلاوت
اور اس کے احکام و مسائل
سجدہ تلاوت سے مراد وہ سجدہ ہے جو قرآن کے مخصوص مقامات پر قرآن پڑھنے یا سننے کے وقت کیا جاتا ہے۔اس کو سجدہ قرآن بھی کہا جاتا ہے، صحیحین اور سنن کی کتابوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قولی و فعلی حدیثوں میں ان سجدوں کا تذکرہ ملتا ہے۔
جمہور علماء کے نزدیک سجدۂ تلاوت سنت موکدہ ہے ، امام ابو حنیفہ کے نزدیک واجب ہے، اس سجدے کی عظمت وفضیلت کا اندازہ اس حدیث سے لگایا جا سکتا ہے جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب انسان سجدہ والی آیت پڑھتا ہے او ر سجدہ کر تا ہے تو شیطان روتے ہوئے دور ہو جاتا ہے اور کہتا ہے کہ ہائے رے خرابی ، انسان کو سجدہ کا حکم ملا تو اس نے سجدہ کیا پس اس کے لیے جنت ہے، اور مجھے سجدے کا حکم ملا تو میں نے انکار کر دیا ، اب میرے لیے جہنم ہے۔‘‘ (احمد، مسلم، ابن ماجہ)
قرآنی سجدوں کی تعداد:
فقہاء کے نزدیک قرآن کے سجدوں کی تعداد اور مقامات کے بارے میں اختلاف ہے ، امام احمد کے نزدیک کل(۱۵)سجدے ہیں ، جن میں سورہ ’’ص‘‘ کا سجدہ بھی شامل ہے۔
امام شافعی کے نزدیک(۱۴)سجدے ہیں انہوں نے سورہ ’’ص‘‘ کے سجدے کو شمار نہیں کیا ہے ان کے نزدیک وہ سجدہ شکر ہے۔
امام مالک کے یہاں کل(۱۱)سجدے ہیں ، وہ سورہ ’’ص‘‘ اور ’’مفصل‘‘ کے تینوں سجدوں(سورہ نجم ، انشقاق اور علق)کو اس میں شامل نہیں مانتے۔