کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 126
نے فرمایا:عبد اللہ بہت اچھے آدمی ہیں اگر وہ رات میں نماز پڑھنے لگیں۔حضرت سالم کہتے ہیں کہ اس کے بعد حضرت عبد اللہ رات کو بہت کم سوتے تھے۔(بخاری، مسلم) ٭ حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے عبد اللہ!فلاں آدمی کی طرح نہ ہوجانا، وہ قیام اللیل کرتا تھا پھر چھوڑ دیا۔ (بخاری، مسلم) ان کے علاوہ بھی بہت سی حدیثیں ہیں جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مبارک عمل کی ترغیب دی ہے، ان احادیث کا یہاں حصر اور احاطہ مقصود نہیں ہے، بلکہ بطور نمونہ انہیں ذکر کیا گیا ہے تاکہ اندازہ لگایا جاسکے کہ اس عمل سے امت کو جوڑنے کے لیے آپ نے مختلف اسلوب اختیار فرمایا، صحابہ کرام، تابعین عظام اور سلف صالحین اور ہر زمانے کے صلحاء وفضلاء نے اس پر عمل کیا اور بہترین مثالیں قائم کیں، یہاں ایک واقعہ ذکر کرنا مناسب سمجھتا ہوں: حسن بن صالح نامی ایک عابد وزاہد شخص تھے، ان کی ماں اور بھائی اور خود یہ حسن بن صالح تینوں کی عادت تھی کہ ہر ایک باری باری ایک تہائی رات قیام اللیل میں گزارتے تھے، جب ان کی ماں کا انتقال ہو گیا تویہ اور ان کے بھائی آدھی آدھی رات باری باری قیام کرتے،جب ان کے بھائی کا انتقال ہو گیا تو حسن بن صالح پوری رات تہجد پڑھنے لگے۔ حسن بن صالح کے پاس ایک لونڈی تھی، کچھ لوگوں نے یہ لونڈی ان سے خرید لی، یہ لونڈی اپنے نئے مالکان کے پاس گئی، رات میں جب یہ لونڈی سوئی اور آدھی رات کا وقت ہوا تو اٹھ کر آواز لگانے لگی کہ لوگو!نماز کے لیے اٹھو، نماز کے لیے اٹھو۔گھر والے گھبرا کر اٹھے اور پوچھا کہ کیا فجر کا وقت ہوگیا ہے؟ اس لونڈی نے تعجب سے پوچھا کہ کیا آپ لوگ صرف فرض نمازیں ہی پڑھتے ہیں؟ جب صبح ہوئی تو یہ لونڈی اپنے پہلے مالک حسن بن صالح کے پاس گئی اور ان سے کہا کہ آپ نے مجھے ایسے بدبخت لوگوں کے ہاتھوں بیچا ہے جو صرف فرض نمازیں پڑھتے ہیں اور فرض روزے رکھتے ہیں(نفل کا اہتمام نہیں)لہٰذا آپ مجھے واپس لائیے۔چنانچہ حسن بن صالح نے اسے واپس بلالیا۔ (دروس رمضان:سلمان العودہ) ماہ رمضان میں تہجد یا تراویح: تہجد یا قیام اللیل رمضان میں باجماعت پڑھی جائے تو اسے تراویح کہاجاتا ہے،