کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 125
کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے ،آپ کی قراء ت کی مقدار،اسلوب،اور نماز کی دیگر تفصیلات کا اس میں ذکر ہے، اس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آپ کس قدر پابندی، دلجمعی اور غایت درجہ خشوع کے ساتھ اس نماز کو ادا کرتے تھے ،آپ نے تنہا اس عمل کو انجام دینے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ اپنی امت کو بھی اس کی طرف راغب کیا اور اس کے اجر وثواب کو بیان فرما کر لوگوں کو اس پر عمل کے لیے ابھارا۔ ٭ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’رمضان کے بعد سب سے افضل روزہ،اللہ کے ماہ محرم کا ہے اور فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز رات کی نماز ہے‘‘(مسلم) ٭ حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’لوگو!سلام پھیلاؤ ،اور کھانا کھلاؤ اور رات میں جب لوگ سو رہے ہوں تو نماز پڑھا کرو جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے‘‘(سنن ترمذی بسند صحیح) ٭ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے راویت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون سی نماز افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا:’’ طول القنوت‘‘ یعنی لمبا قنوت۔(مسلم) امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ قنوت سے قیام مراد ہے یعنی لمبا قیام۔(ریاض الصالحین حدیث نمبر ۱۱۷۶) ٭ حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ رات میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اور حضرت فاطمہ کے پاس تشریف لائے اور کہا کہ آپ لوگ(رات میں)نماز کیوں نہیں پڑھتے؟ (بخاری، مسلم) ٭ حضرت سالم بن عبد اللہ بن عمر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم