کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 12
ہے جس کو بسا اوقات دوسرے نہیں سمجھ پاتے، اسی لیے اس کو ’’خفی‘‘ یعنی پوشیدہ شرک یا شرک السرائر کہا گیا ہے، ایک حدیث میں کہا گیا ہے کہ ’’میری امت میں شرک صاف پتھر پر چیونٹی کے رینگنے سے بھی زیادہ پوشیدہ اور ڈھکا چھپا رہتا ہے۔‘‘
(احمد،حاکم - صحیح الجامع الصغیر:۳۷۳۰)
علامہ نواب صدیق حسن خاں علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں کہ ’’شرک ریا کا پتہ چلنا غایت درجہ مشکل امر ہے، چنانچہ بعض مشایخ نے کہا ہے کہ اندھیری رات میں کالے پتھر پر چیونٹی کا چلنا اتنا مشکل نظر نہیں آتا جتنا کہ یہ ریا مشکل تر ہے۔‘‘
(دعایۃ الإیمان، ص:۲۶۷-۲۶۸)
نماز کے تعلق سے دیکھا جاتا ہے کہ بعض لوگ کسی ذمہ دار، بزرگ، صاحب منصب یا عالم کی نظر میں اپنے آپ کو نمازی ثابت کرنے کے لیے طرح طرح کے طریقے استعمال کرتے ہیں، مثلاً نماز میں ان کے آس پاس کھڑے ہونا، یا ٹھیک ان کے پیچھے ذرا دیر تک نماز پڑھنا، یا جب تک وہ دیکھ نہ لیں مسجد سے نہ نکلنا، نماز سے فراغت کے بعد مسجد میں ایسی جگہ بیٹھنا یا کھڑے رہنا جہاں سے لازماً ان کا گزرہو۔وغیرہ وغیرہ۔
اسی طرح سے صدقہ وخیرات کرنے والے بعض حضرات کسی نہ کسی بہانے لوگوں سے اپنی سخاوت وفیاضی کا تذکرہ کرتے رہتے ہیں، یا کسی منفعت کی امید رکھتے ہیں اور وہ منفعت حاصل نہ ہونے کی صورت میں تعاون بند کردینے کی دھمکی دیتے ہیں ،یا بند کردیتے ہیں۔بعض عازمین حج اپنے حج کے ارادے سے لوگوں کو مختلف طریقوں سے مطلع کرتے ہیں، بسا اوقات بدست خویش خود کو حاجی لکھنا شروع کردیتے ہیں، اخبارات میں اپنی روانگی اور آمد کی خبریں چھپواتے ہیں، حج سے واپسی کے بعد مخصوص پوشاک اور وضع قطع کے ذریعہ اپنے حاجی ہونے کی خبر دیتے رہتے ہیں۔
طبقہ علماء میں اس طرح کے مرض کا پایا جانا کم نہیں ہیں، اپنے ناموں کے ساتھ القاب وآداب لگائے جانے کی تمنا بلکہ بسا اوقات اس کا حکم، اور تعمیل نہ ہونے کی صورت میں