کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 117
ماہ مبارک اور تراویح
’’ قیام اللیل ‘‘ یعنی راتوں کو جاگ کر تنہائی وتاریکی میں اللہ کو یاد کرنا، اپنے گناہوں پر رونا اور لمبی لمبی نمازیں ادا کر نا اللہ کے محبوب بندوں کی خاص پہچان بتلائی گئی ہے۔قرآن وحدیث کے اندر اس کے فضائل ومحاسن پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے، ہمارے نبی جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بڑی پابندی اور مستعدی سے اس پر تاحیات قائم ودائم رہے ، آپ کے بعد صحابہ، تابعین اور ہر دور کے نیکوکاروں نے اس عمل کی اہمیت کو سمجھا اور اس پر کاربند رہنا اپنا شیوہ بنایا۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ نرم وگداز بستر چھوڑ کر تنہائی وتاریکی میں رب پاک سے مناجات کیلئے اٹھ کھڑے ہونا بڑی اولو العزمی اور زبردست قوت ایمانی ہی سے ممکن ہوپاتا ہے ، اور یہ توفیق سب کو نہیں مل پاتی، گویا اسی لیے رمضان المبارک کے مہینہ میں اسے باجماعت مشروع قرار دے کر تمام مومنوں کو اس عمل عظیم کے فیوض وبرکات سے اپنے دامن مراد کو بھر لینے کا موقع فراہم کر دیا گیا ہے، چنانچہ رمضان میں با جماعت تراویح کے ذریعہ قیام اللیل کا عمل بہت آسان ہوجاتا ہے اور ہر شخص اس سنت مبارکہ کی روحانیت اور اس کی حلاوت سے لطف اندوز ہو تا ہے۔
ہمارے بعض معاشروں میں تراویح کے تعلق سے کچھ غلط چیزیں رواج پاچکی ہیں جو اس عظیم الشان عبادت کو اس کی روح سے جدا کر کے ایک مشینی عمل میں تبدیل کر دیتی ہیں۔اس لیے ضروری ہے کہ ایسے عوارض واسباب کی نشاندہی کی جائے اور ان کے مفاسد ومضرات سے عوام وخواص کو آگاہ کر کے ان سے اجتناب کی گذارش کی جائے، اس تعلق سے چند امور کی طرف توجہ مبذول کرائی جا رہی ہے: