کتاب: دروس و خطبات - صفحہ 101
ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میرے صحابہ کو گالی نہ دو، اگر تم میں سے کوئی اُحد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کرے تو بھی کسی صحابی کے ایک مُد یا آدھا مد صدقہ کرنے کے برابر ثواب کا حقدار نہ ہوگا۔(بخاری ومسلم)
مشہور حنفی عالم مولانا رشید احمد گنگوہی ایک استفتاء کے جواب میں لکھتے ہیں:
’’ذکر شہادت کا ایام عشرہ محرم میں کرنا بمشابہت روافض کے منع ہے اور ماتم نوحہ کرنا حرام ہے۔‘‘(فتاوی رشیدیہ ص:۱۳۹)
مولانا اشرف علی تھانوی لکھتے ہیں:
’’تعزیہ بنانا(بھی حرام ہے)جس کی وجہ سے طرح طرح کا فسق وشرک صادر ہے۔‘‘(اصلاح الرسوم ص ۱۳۶)
مولانا احمد رضا خاں بریلوی فرماتے ہیں:
’’ تعزیہ رائجہ مجمع بدعات شنیعہ سیئہ ہے، اس کا بنانا، دیکھنا جائز نہیں، اور تعظیم وعقیدت سخت حرام واشد بدعت۔اللہ سبحانہ وتعالی مسلمان بھائیوں کو راہ حق کی ہدایت فرمائے، آمین۔واللہ سبحانہ وتعالی اعلم۔(فتاوی رضویہ ۹ ؍ ۱۸۶)
مولانا احمد رضا خاں ایک دوسری جگہ فرماتے ہیں:
’’تعزیہ ممنوع ہے، شرع میں کچھ اصل نہیں، اور جو کچھ بدعات ان کے ساتھ کی جاتی ہیں سخت ناجائز ہیں۔‘‘(فتاوی رضویہ ۹ ؍ ۱۸۹)
مولانا سید نذیر حسین محدث دہلوی فرماتے ہیں:
’’تعزیہ بنانا اور ساتھ نشان تعظیم وتوقیر کے چبوترہ یا کسی مقام بلند پر قائم کرنا اور رکھنا اور نذر ونیاز بتوقع حصول مطالب دنیاوی وامید حاجت روائی اور فراخی روزی وطلب اولاد وجاہ ومنصب کے اس پر چڑھانا اور اس کی بے ادبی میں نقصان جان ومال کا اعتقاد رکھنا بجہت عقیدہ واجب التعظیم کے سلام اور مجرا اور سجدہ اس کو کرنا جیسا کہ رسم ورواج وعرف وعادت تعزیہ پرستوں کا ہے صریح بت پرستی ہے …… ‘‘۔(فتاوی نذیریہ:۱ ؍ ۱۷۵)