کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 98
’’ جب مانگو تو اللہ تعالیٰ سے مانگو اور اگر مدد طلب کرو تو صرف اسی سے مدد طلب کرو اور جان لو کہ اگر پوری امت اس بات پر متفق ہوجائے کہ تمہیں کسی چیز میں فائدہ پہنچائیں تو وہ فائدہ نہیں پہنچا سکتے مگر صرف اتنا ہی جتنا اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے اور اگر تمہیں نقصان پہنچانے پر اتفاق کرلیں تو ہرگز نقصان نہیں پہنچا سکتے مگر وہ جو اللہ تعالیٰ نے تیرے لئے لکھ دیا۔ قلم اٹھا دیئے گئے اور صحیفے خشک ہوچکے۔‘‘
حاصل کلام ! بیشک کلمہ ’’لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘توحید کا کلمہ ہے؛ اور توحید ہی اس کلمہ کا مدلول ہے۔ اس کا مطلب ہے دین کو اللہ کے لیے خالص کرنا؛ صرف ایک اللہ کے لیے تذلل اور خضوع؛ دعا اورامید اورخوف ؛ اور ذبح و نذر و نیاز؛ اور دیگر ہرطرح کی عبادات ۔ جیسا کہ شیخ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: ’’ لہٰذا تمام عبادتیں جیسے : نماز، روزہ وغیرہ صرف اللہ واحد کے لیے خالص کرنا واجب ہے اور اللہ کے علاوہ کسی اور کے لیے عبادت کا ایک معمولی حصہ بھی کرنا جائز نہیں ۔کیونکہ جو کوئی ان میں سے کوئی ایک عبادت بھی کسی غیر اللہ کے لیے بجا لاتا ہے؛ تو ایسا کرنےسے توحید میں نقض واقع ہوتا ہے۔اور ایسا کرنے سے اس کا شمار مشرکین میں سے ہونے لگتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :
﴿ وَلَقَدْ اُوْحِيَ اِلَيْكَ وَاِلَى الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكَ ، لَىِٕنْ اَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ ، بَلِ اللّٰهَ فَاعْبُدْ وَكُنْ مِّنَ الشّٰكِرِيْنَ ، ﴾[٣٩:٦٦]
’’اور بیشک آپ کی طرف وحی کی گئی اورآپ سے پہلے لوگوں کی طرف کہ اگرآپ نے اللہ کا شریک کیا تو ضرورآپ کا عمل ضائع ہوجائے گا۔ اور ضرور آپ خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہو جائیں گے، بلکہ اللہ ہی کی بندگی کر اور شکر والوں میں سے ہوجاؤ۔‘‘
یہ فرمان الٰہی :﴿ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ ﴾ ’’ضرورآپ کا عمل ضائع ہوجائے گا۔‘‘یہاں پر’’ عمل ‘‘ مفرد مضاف ہے ۔ اور اہل علم کے ہاں قاعدہ ہے کہ مفرد مضاف عموم کا فائدہ دیتا ہے۔﴿ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ ﴾ ۔یعنی آپ کے تمام اعمال : نماز؛ روزہ؛ حج صدقہ ؛ نیکی و بھلائی ؛ صلہ رحمی وغیرہ سبھی اعمال ضائع ہو جائیں گے؛جب انسان اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی غیر کواس کے جملہ حقوق میں سے کسی ایک حق میں شریک ٹھہرائے گا؛ تو یہ سبھی اعمال باطل قرار پائیں گے۔مثلاً وہ غیر اللہ کو پکارے؛ اس سے مشکل کشائی چاہے؛ یا غیر اللہ کے لیے ذبح کرے؛ یا غیر اللہ کے لیے نذر مانے؛ یا عبادت کے کاموں میں سے کوئی ایک کام کسی غیر اللہ کی لیے بجا لائے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ قُلْ اِنَّ صَلَاتِيْ وَنُسُكِيْ وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِيْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ ، لَا شَرِيْكَ لَہٗ ، وَبِذٰلِكَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِـمِيْنَ ، ﴾[٦:١٦٣]
’’آپ فرمادیں : بیشک میری نماز اور میری قربانیاں اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ کے لیے ہے جو رب ہے سارے جہان کا ۔اس کا کوئی شریک نہیں ، مجھے یہی حکم ہوا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں ۔‘‘
٭٭٭