کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 95
((لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لاَ شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلَی کُلِّ شَیْیٍٔ قَدِیْرٌ۔ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَۃَ اِلاَّ بِاللّٰہِ ، لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَلاَنَعْبُدُ اِلاَّ اِیَّاہُ، لَہُ النِّعْمَۃُ وَلَہُ الْفَضْلُ وَلَہُ الثَّنَآئُ الْحَسَنُ، لاَ اِلَہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ وَلَوْکَرِہَ الْکٰفِرُوْن))
(رواه مسلم في المساجد (594))
’’ اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی بادشاہت اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے اور گناہ سے بچنے اور نیکی کرنے کی طاقت اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی دینے والا نہیں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں اسی کی ساری نعمتیں ہیں اسی کا فضل و ثنا ء حسن ہے اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں ہم خالص اسی کی عبادت کرنے والے ہیں اگرچہ کافر ناپسند کریں ۔‘‘
راوی نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد یہ کلمات پڑھا کرتے تھے۔‘‘
تین بار’’لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘ کا کلمہ دہرایا جاتا۔اور ہر بار ’’لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘ کے معانی کی تاکید کی جاتی؛ تاکہ اس کے مدلول کے حقائق کی بجا آوری ہوسکے۔
٭ پہلی بار’’لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘کے بعد ((وَحْدَہٗ لاَ شَرِیْکَ لَہٗ )) ’’وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ‘‘ کے کلمات لائے گئے ہیں ۔اس لیے کہ’’لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘ کا اقرار دو ارکان پر قائم ہوتا ہے؛ نفی اور اثبات ۔ پس نفی ’’لَا اِلٰہَ ‘‘ کے کلمہ میں ہے؛ اور اثبات ’’ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘کے الفاظ میں ہے۔ یہی تو توحید ہے۔نفی سے اثبات کی تاکید کی گئی ہے ۔ پس یہ الفاظ : ((وَحْدَہٗ لاَ شَرِیْکَ لَہٗ )) میں ’’ ((وَحْدَہٗ )) ’’وہ اکیلا ہے‘‘ میں اس اثبات کی تاکید ہے؛ اور (( لاَ شَرِیْکَ لَہٗ ))’’اس کا کوئی شریک نہیں ‘‘ میں نفی کی تاکید ہے۔ پس اسے ’’لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘ کے بعد لائے ہیں ؛ تاکہ اس توحید کی تاکید ہوجائے جس پر یہ کلمہ دلالت کرتا ہے۔پھر اس کے بعد توحید کی براہین و دلائل پیش کیے گئے ہیں ؛ ارشاد فرمایا: ((لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلَی کُلِّ شَیْیٍٔ قَدِیْرٌ))’’ اسی کی بادشاہت اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔‘‘یعنی بیشک اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی بادشاہی میں بھی اکیلا ہے؛ اور اس کی تدبیر کرنے میں بھی اکیلا ہے؛ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے؛ اس کا کوئی شریک نہیں ۔یہ اللہ تعالیٰ کی توحید بجالانے اور دین کو اس کے لیے خالص کرنے کی دلیل ہے۔
٭ دوسری بار’’لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘ کے بعد فرمایا : (( وَلاَنَعْبُدُ اِلاَّ اِیَّاہُ ))’’ ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں ‘‘یہ فرمانا کہ : (( وَلاَنَعْبُدُ اِلاَّ اِیَّاہُ )) یہی تو ’’لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘ کا معنی ہے۔ پس اس پر اس کے معانی و مدلول کا عطف اس کے اہتمام کے لیے کیا گیا ہے؛ جو اس موقع پر اس کلمہ کے عظیم مدلول پر دلالت کرتا ہے۔ اور یہ کہ بیشک یہ کلمہ اس وقت فائدہ دے گا جب اس کے مدلول کے حقائق کو پورا کیا جائے نہ کہ صرف زبان سے اس کااقرار کر لیا جائے۔ پھر اس کے بعد توحید کی براہین و دلائل پیش کیے گئے ہیں ؛ ارشاد فرمایا:(( لَہُ النِّعْمَۃُ وَلَہُ الْفَضْلُ وَلَہُ الثَّنَآئُ