کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 92
میں اللہ تعالیٰ کا کوئی بھی شریک نہیں ہے۔  مگر انسان کے موحد ہونے کے لیے اتنا ہی کافی نہیں ؛اور نہ ہی اس سے عذاب الٰہی سے نجات مل سکتی ہے جب تک اس کے لازم توحید عبادت کا اہتمام نہ کرے۔ عبادت اور دین کو صرف اللہ تعالیٰ کے لیے خالص کرے؛ فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَمَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِــيَعْبُدُوا اللّٰهَ مُخْلِصِيْنَ لَہُ الدِّيْنَ ، ۙ ﴾ [البینة 98] ’’ ان کو یہی حکم دیا گیا تھا کہ صرف اللہ کی عبادت کریں دین کو اس کے لیے خالص کرتے ہوئے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:  ﴿ وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُہُمْ بِاللّٰهِ إِلَّا وَہُمْ مُشْرِكُونَ ﴾(یوسف106) ’’ان میں سے اکثر لوگ باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی ہیں ۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے یہ تفسیر کی ہے کہ :وہ اللہ تعالیٰ کے رب ؛خالق و مالک اور رازق ہونے پر یعنی وہ ایمان رکھتے ہیں ۔(الاسماء و الصفات للبیہقی 868 ؛ الحلیة 6؍ 325 ؛ شرح اصول اعتقاد اہل السنة 665)  اس لیے کہ جب مشرکین سے پوچھا جاتا: ’’ تمہیں کس نے پیدا کیا ہے؟ اور زمین و آسمان کو کس نے پیدا کیا ہے؟ تمہیں روزی کون دیتا ہے؟ اور کون ہے جو زندہ کرتا اور مارتا ہے؟ توان تمام سوالوں کے جواب میں وہ یہی کہتے: اللہ ۔  پس وہ اللہ تعالیٰ کے رب ؛ خالق و مالک ؛ رازق ؛مدبر ؛ او رزندگی اور موت کا مالک ہونے پر ایمان رکھتے تھے؛ مگر اس کے باوجود اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس کی عبادت میں شریک ٹھہراتے تھے۔ جیسا کہ فرمایا:﴿ إِلَّا وَہُمْ مُشْرِكُونَ ﴾ ’’مگر وہ مشرک ہی ہیں ۔‘‘یعنی عبادت میں اس کے ساتھ شریک ٹھہراتے ہیں ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان گرامی ہے:  ﴿ فَلَا تَجْعَلُوا لِلّٰهِ أَنْدَادًا وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ﴾(البقرة 22) ’’ خبردار باوجود جاننے کے اللہ کے شریک مقرر نہ کرو۔‘‘ یہ خطاب کفار مشرکین سے ہے﴿ فَلَا تَجْعَلُوا لِلّٰهِ أَنْدَادًا﴾ یعنی عبادت میں اللہ شریک ؛اور﴿ وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ ﴾ ’’ باوجود جاننے کے ‘‘کہ تمہارا کوئی خالق اللہ تعالیٰ کے علاوہ نہیں ؛ پس تمہارا یہ اقرار کرنا کہ اللہ کے علاوہ کوئی خالق نہیں ؛ یہ عبادت میں اس کی توحید کو متضمن ہے۔ اور یہ کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ۔‘‘  ٭٭٭