کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 91
کے ذریعہ اپنا تعارف کروایا ہے۔ اور دوسری قسم عملی ہے ؛ کہ اخلاص کے ساتھ صرف اس کی عبادت کریں ۔
اس میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔ جو لوگ توحید کی دو اقسام کہتے ہیں ؛ وہ توحید اسماء و صفات اور توحید ربوبیت کو ایک ہی قسم توحید علمی شمار کرتے ہیں ۔کیونکہ ان دونوں سے مطلوب علم حاصل کرنا ہے۔ اور دوسری قسم توحید الوہیت کی ہے جو کہ توحید عملی ہے۔
توحید کی ان تین اقسا کا علم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کے اچھے مطالعہ اور ان میں غور وفکر سے حاصل ہوتا ہے۔ اور یہ بھی حجت ہے۔ جیسا کہ دیگر بہت سارے معاملات کلام اللہ اور کلام رسول کے تتبع اور ان کے مطالعہ اور ان میں غور وفکر سے معلوم ہوتے ہیں ۔توحید کی یہ تقسیم شرعی تقسیم ہے؛ کیونکہ اس کی اصل کتاب وسنت ہے۔
مثال کے طور پر آپ اس تقسیم کو سمجھنے کے لیے سورت فاتحہ پر غور و فکر کریں :
﴿ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾
’’سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والاہے۔‘‘توحید ربوبیت ۔
﴿الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ، مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ﴾
’’بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا۔ بدلے کے دن (یعنی قیامت) کا مالک ہے۔‘‘توحید اسماء و صفات ۔
﴿ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ ﴾
’’ ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں ۔‘‘ توحید الوہیت ۔
اورپھر ان اقسام کو قرآن کی آخری سورت سورہ الناس میں دیکھیں :
﴿ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾’’ کہہ دیجئے! میں لوگوں کے رب کی پناہ میں آتا ہوں ‘‘توحید ربوبیت۔
﴿ مَلِكِ النَّاسِ﴾۔’’لوگوں کے مالک کی۔‘‘توحید اسماء و صفات ۔
﴿ إِلَہِ النَّاسِ﴾’’ لوگوں کے معبود کی۔‘‘ توحید الوہیت ۔
٭٭٭
توحید ربوبیت
پھر شیخ رحمہ اللہ ان تین اقسام کی مختصر شرح کرتے ہیں ؛ آپ فرماتے ہیں :
توحیدربوبیت :.... اس بات پر ایمان لانا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی ہر ایک چیز کا خالق اورہر چیز کا متصرف معبود برحق ہے، اس میں کوئی اس کا شریک نہیں۔ ‘‘اس قسم کو توحید ربوبیت کہا جاتا ہے۔ یعنی انسان اس کو ثابت مانے اور اس کا اقرار کرے اور اس پر ایمان رکھے کہ اللہ تعالیٰ ہی تمام جہانوں کے رب خالق و مالک ہیں ؛ وہ انہیں روزی دیتے ہیں ؛ زندگی اور موت دیتے ہیں ؛ اور تمام معاملات میں تصرف اور ان کی تدبیر اسی کے ہاتھ میں ہے ۔ان میں سے کسی بھی چیز