کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 90
شرح:
اس درس میں توحید کی تین اقسام کا بیان ہے؛ توحید ہی وہ چیز ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہمیں پیدا کیا ہے۔اور اس کے حقائق بجالانے کے لیے ہمیں وجود دیا ہے۔ کتاب و سنت کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ توحید کی تین قسمیں ہیں :
(۱) توحید ربوبیت (۲) توحید الوہیت
(۳) توحید اسماء و صفات
یہ تینوں اقسام آپس میں مربوط اور لازم و ملزوم ہیں ؛ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوسکتی۔کسی انسان کا اللہ تعالیٰ کی ربوبیت پر ایمان رکھنا اس کے اسماء وصفات پر ایمان کو لازم ہے؛ کہ تمام کی تمام عبادت خالص اللہ کے لیے بجا لائی جائے؛ اور اسے عبادت میں اکیلا اور یکتا رکھاجائے؛ اور کسی کو اس کے ساتھ برابر ؛مثیل یا شریک نہ بنایا جائے۔
توحید الوہیت توحید ربوبیت اور توحید ِاسماء و صفات کوشامل ہے؛شیخ رحمہ اللہ نے اپنے کلام کے آخر میں اس طرف اشارہ کیا ہے۔ بعض اہل علم نے اس کی صرف دو اقسام شمار کی ہیں ۔ وہ توحید ربوبیت اور توحید اسماء و صفات کو ایک ہی چیز شمار کرتے ہیں ؛ اور اسے توحید علمی کا نام دیتے ہیں ؛ اور توحید الوہیت کو ایک قسم ؛ اور اسے توحید عملی کہتے ہیں ۔ پس درایں صورت کچھ علماء کے نزدیک توحید کی دو اقسام ہیں :
1۔ توحید علمی: جو توحید ربوبیت اور توحید اسماء و صفات کو شامل ہے؛ اس لیے کہ ان دونوں میں مطلوب علم معرفت اور اثبات ہوتے ہیں ۔
2۔ توحید عملی: یہ توحید الوہیت ہے؛ یعنی اللہ تعالیٰ کو عبادت میں یکتا ماننا ؛ اور دین اس کے لیے خالص کرنا۔
یہ دونوں قسم کی توحید مخلوق سے مطلوب ہے؛ پہلی قسم کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان گرامی ہے:
﴿ اللّٰہُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَہُنَّ يَتَنَزَّلُ الْأَمْرُ بَيْنَہُنَّ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللّٰهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَنَّ اللّٰهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا﴾ (الطلاق12)
’’اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان بنائے اور اسی کے مثل زمینیں بھی۔ اس کا حکم ان کے درمیان اترتا ہے تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو بہ اعتبار علم گھیر رکھا ہے۔‘‘
اور دوسری قسم کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان گرامی ہے:
﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ﴾(الذاریات 56)
’’میں نے جنات اورانسانوں کو محض اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں ۔‘‘
پہلی آیت کے مطابق اس لیے پیدا کیا ہے تاکہ وہ علم حاصل کریں ؛ اور دوسری کے مطابق تاکہ اس کی توحید؍عبادت بجا لائیں ۔ توحید کی یہ دونوں اقسام مخلوق سے مطلوب و مقصود ہیں ۔ ہمیں علم ہونا چاہیے کہ ہمارے رب تعالیٰ کے اسماء و صفات ہیں ۔اور ہم اللہ تعالیٰ کو ایسے پہچانیں جیسے اس نے بندوں میں اپنے اسماء حسنیٰ اور صفات عالیہ اور افعال عظیمہ