کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 88
اس کی اصلاح ہو جائے؛ اور اللہ تعالیٰ اسے اپنی پناہ میں رکھے۔ کیونکہ تمام تر امور اسی کے ہاتھ میں ہیں ۔ پس اس عقیدہ کے بہت ہی مبارک اور مثبت نتائج پیدا ہوتے ہیں ۔ (حدیث شریف میں ہے):
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازے میں شریک تھے، آپ نے ایک چیز لی اور اس سے زمین کریدنے لگے، پھر فرمایا :’’ تم میں سے کوئی شخص ایسا نہیں جس کا ٹھکانا دوزخ اور جنت میں نہ لکھ دیا گیا ہو۔‘‘
لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! تو پھر ہم اپنے لکھے پر بھروسہ کیوں نہ کرلیں اور عمل چھوڑ دیں ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( اعْمَلُوا فَکُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَہُ أَمَّا مَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُ لِعَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ وَأَمَّا مَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَائِ فَيُيَسَّرُ لِعَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ ثُمَّ قَرَأَ: ﴿ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَی وَاتَّقَی وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی ﴾ (البخاری 4948 ؛ مسلم 2647 )
’’تم عمل کروبیشک ہر شخص کو اسی چیز میں آسانی ہوتی ہے جس کے لئے وہ پیدا کیا گیا ہے، جو شخص اہل سعادت میں سے ہوگا اس کو نیک بختوں کے عمل میں آسانی ہوگی اور جو شخص اہل شقاوت میں سے ہوگا اس کو بدبخت کے عمل میں آسانی ہوگی پھر آپصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی:
﴿فَاَمَّا مَنْ اَعْطٰى وَاتَّقٰى ، وَصَدَّقَ بِالْحُسْنٰى ، ﴾ [٩٢:٦]
’’ تو وہ جس نے دیا اور پرہیزگاری کی ۔اورجنت کی تصدیق کی۔‘‘
انسان کو اس مقام پر کوشش کرنی چاہیے کہ وہ ہر اس چیز کو حاصل کرے جو اس کے لیے دنیا اور آخرت میں فائدہ مند ہو؛ اور اپنے رب سے مدد طلب کرے؛اور اسی پر بھروسہ و اعتماد رکھے؛ اور اسی سے مدد و نصرت اور توفیق اور ہدایت کا طلب گار رہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’’ ایسی چیز کی حرص کرو جو تمہارے لئے نفع مند ہو اور اللہ سے مدد طلب کرتے رہو اور اس سے عاجز مت بنو۔‘‘[1]
حاصل کلام! وہ عظیم اصول اور اہم ترین ارکان جن پر ایمان قائم ہوتا ہے؛وہ: اللہ تعالیٰ پر ایمان ؛ فرشتوں پر؛ کتب پر؛ رسولوں پر؛ آخرت کے دن پر او راچھی اور بری تقدیر پر ایمان ہے۔ یہ ایسے اصول ہیں کہ ہر مسلمان پر ان کا بہت بڑا اہتمام کرنا واجب ہوتا ہے۔اور یہ اہتمام کسی بھی دوسری چیز پر مقدم ہونا چاہیے؛ اور انسان بھر پور کوشش کرکے ان کی سمجھ حاصل کرے؛ تاکہ اس کا علم بڑھے اوراس کے بیان و توضیح میں اہل علم اہل سنت و الجماعت کے کلام اور دلائل کے مطالعہ سے اسے پختگی اور رسوخ حاصل ہو۔
[1] مسلم (2664)۔یہ پوری روایت اس طرح ہے: رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا:’’ طاقتور مومن اللہ کے نزدیک کمزور مومن سے بہتر اور پسندیدہ ہے ہر بھلائی میں ایسی چیز کی حرص کرو جو تمہارے لئے نفع مند ہو اور اللہ سے مدد طلب کرتے رہو اور اس سے عاجز مت ہو اور اگر تم پر کوئی مصیبت واقع ہوجائے تو یہ نہ کہو کاش میں ایسا ایسا کرلیتا کیونکہ کاش کا لفظ شیطان کا دروازہ کھولتا ہے۔