کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 87
تقدیر جو گزر چکی اور جو ہمیشہ ہمیشہ ہونے والی ہے قیامت تک۔‘‘
پس قلم نے وہ تمام کچھ لکھ دیاجو ہمیشہ ہمیشہ قیامت تک ہونے والا ہے۔[1]
تیسرا مرتبہ ،چاہت:.... تمام کے تمام امور اللہ تعالیٰ کی چاہت کے تحت ہیں ؛ جو کچھ اللہ تعالیٰ نے چاہا وہ ہوگیا اور جو نہیں چاہا وہ نہیں ہوا۔ ارشاد ربانی ہے:
﴿ وَمَا تَشَاءُوْنَ اِلَّآ اَنْ يَّشَاءَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِيْنَ ﴾
’’اور نہیں تم چاہتے مگر یہ کہ اللہ چاہے جو سب جہانوں کارب ہے۔‘‘
پس ہم اللہ تعالیٰ کی نافذ ہونے والی شامل چاہت اور قدرت پر ایمان رکھتے ہیں ؛ اور بیشک اللہ تعالیٰ کے ملک میں صرف وہی ہوسکتا ہے جو وہ چاہے اور اس کا ارادہ کرے ؛ خواہ یہ ارادہ کونی ہو یاشرعی۔
چوتھا مرتبہ :.... تخلیق و ایجاد کا مرتبہ ہےبیشک اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کے خالق ہیں ۔ ارشاد ربانی ہے:
﴿وَاللّٰہُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُوْنَ ﴾ ’’ اللہ نے تمہیں پیدا کیا اور (اسے بھی )جو تم کرتے ہو۔‘‘
اور فرمایا:
﴿ اَللّٰہُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ وَّہُوَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ وَّكِيْلٌ ﴾
’’ اللہ ہرچیز کا پیدا کرنے والا ہے اور وہی ہرچیز پر نگہبان ہے۔‘‘
اور فرمایا:
﴿ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ ﴾ ’’ سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔‘‘
پس یہ تقدیرپر ایمان کے مراتب ہیں ؛ علم ؛ کتابت ؛ مشئیت ؛ اورایجاد ۔ اوران امور پر ایمان لائے بغیر تقدیر پر ایمان نہیں ہوسکتا۔
تقدیر پر ایمان اور اس کی اچھائی اور برائی کے اللہ کی طرف سے ہونے کی تصدیق کرنا؛ انسان کے دل میں اللہ تعالیٰ کی طرف بہترین توجہ و التفات اوراس پر مکمل توکل و اعتماد اور اس کی بارگاہ میں التجاء و گریہ وزاری کا سبب بنتا ہے ؛ کہ انسان ہمیشہ اللہ کی طرف متوجہ رہے اوراس سے ثابت قدمی کا سوال کرتا رہے؛ کہ اس کے دل میں کجی نہ پیدا ہو ؛ اور
[1] پوری حدیث یوں ہے: ’’ولید بن عبادہ کہتے ہیں : ایک مرتبہ (اپنے والد) حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا وہ اس وقت بیمار تھے اور میں سمجھتا تھا کہ یہ ان کا مرض الوفات ہے میں نے عرض کیا اباجان! مجھے کوئی اچھی سی وصیت کر دیجئے۔ انہوں نے فرمایا: مجھے اٹھا کر بٹھا دو جب انہیں اٹھا کر بٹھا دیا گیا تو فرمایا بیٹا! تم اس وقت تک ایمان کا ذائقہ نہیں چکھ سکتے اور علم باللہ کی حقیقت نہیں جان سکتے جب تک تم اچھی بری تقدیر اللہ کی طرف سے ہونے پر ایمان نہ لاؤ میں نے عرض کیا اباجان ! مجھے کیسے معلوم ہوگا کہ تقدیر کا کون سا فیصلہ میرے حق میں اچھا ہے اور کون سا برا؟ فرمایا تم اس بات کا یقین رکھو کہ جو چیز تم سے چوک گئی وہ تمہیں پیش نہ آسکتی تھی اور جو پیش آگئی وہ چوک نہیں سکتی تھی بیٹا! میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا کیا اور اس سے فرمایا لکھ چنانچہ اس نے قیامت تک ہونے والے واقعات کو لکھ دیا بیٹا! اگر تم مرتے وقت اس عقیدے پر نہ ہوئے تو تم جہنم میں داخل ہو گے۔‘‘