کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 77
’’ مجھے یہ اجازت دی گئی ہے کہ میں اللہ کا عرش اٹھانے والے فرشتوں میں سے ایک فرشتے کے بارے میں بیان کروں کہ اس کے کانوں کی لو سے کندھے تک کا درمیانی فاصلہ سات سو سال (کی مسافت جتنا) ہے۔‘‘ اس حدیث میں گردن؛ کان ؛ اور کان کی لو کا اثبات ہے؛ اگر کوئی پرندہ اس فرشتے کی گردن سے کان کی لو کی طرف اڑے؛ تو اسے وہاں تک پہنچنے کے لیے سات سو سال کی پرواز کا عرصہ درکار ہوگا۔ جہاں تک ہماری بات ہے؛ تو ہماری گردن اور کان کی لو کے درمیان بہت کم فاصلہ ہے۔ اور پھر کان کی لو بھی بہت چھوٹی سی ہے۔ جہاں پر پرندہ کھڑا بھی نہیں ہوسکتا۔  ملائکہ کے اوصاف :.... انہیں نور سے پیدا کیا گیا ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:  ((خُلِقَتْ الْمَلَائِکَةُ مِنْ نُورٍ))(مسلم 2996) ’’ فرشتوں کو نور سے پیدا کیا گیا ہے۔‘‘ اور ان کے پَر ہیں ؛ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:  ﴿ جَاعِلِ الْمَلٰىِٕكَۃِ رُسُلًا اُولِيْٓ اَجْنِحَۃٍ مَّثْنٰى وَثُلٰثَ وَرُبٰعَ ، ۭ يَزِيْدُ فِي الْخَلْقِ مَا يَشَاءُ ، ۭ ﴾ [٣٥:١] ’’ فرشتوں کو رسول بنانے والا جن کے دو دو تین تین چار چار پر ہیں ، بڑھاتا ہے پیدائش میں جو چاہے۔‘‘ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : (( رَأَى رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ جِبْرِيلَ فِي صُورَتِہِ وَلَہُ سِتُّ مِائَةِ جَنَاحٍ كُلُّ جَنَاحٍ مِنْہَا قَدْ سَدَّ الْأُفُقَ يَسْقُطُ مِنْ جَنَاحِہِ مِنْ التَّہَاوِيلِ وَالدُّرِّ وَالْيَاقُوتِ مَا اللّٰهُ بِہِ عَلِيمٌ)) [أخرجہ أحمد 3748 ؛ ولہ شواہد ؛ أنظر : الصحیحة 7؍1415۔ ] ’’ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو ان کی اصلی شکل و صورت میں دیکھا، ان کے چھ سو پر تھے اور ہر پر نے افق کو گھیر رکھا تھا اور ان کے پروں سے اتنے پھول، موتی اور یاقوت جھڑ رہے تھے جن کی مقدار اللہ ہی جانتا ہے۔‘‘ پس ملائکہ بہت بڑی عظیم مخلوق ہیں ۔ان کے یہ اوصاف ان مخلوقات کی عظمت اور ان کی قوت اور بڑے اجسام پر دلالت کرتے ہیں ۔ ملائکہ کی تعداد: ....ہم اجمالی طور پر ایمان رکھتے ہیں کہ ان کی صحیح تعداد کو ان کے خالق کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ؛ فرمایا :  ﴿ وَمَا يَعْلَمُ جُنُوْدَ رَبِّكَ اِلَّا ہُوَ ، ﴾ [٧٤:٣١] ’’ اور تمہارے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔‘‘