کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 73
ہے:
﴿ وَلِلّٰہِ الْاَسْمَاءُ الْحُسْنٰى فَادْعُوْہُ بِہَا ، وَذَرُوا الَّذِيْنَ يُلْحِدُوْنَ فِيْٓ اَسْمَاىِٕہٖ ، ۭ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ ، ﴾ [٧:١٨٠]
’’ اور اللہ کے سب نام ہی اچھے ہیں ۔ تو اس کو ان ناموں سے پکارا کرو اور جو لوگ اس کے ناموں میں کجی اختیار کرتے ہیں ان کو چھوڑ دو۔ وہ جو کچھ کر رہے ہیں عنقریب اس کی سزا پائیں گے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:
﴿ قُلِ ادْعُوا اللّٰهَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ ، ۭ اَيًّا مَّا تَدْعُوْا فَلَہُ الْاَسْمَاۗءُ الْحُسْنٰى ، ﴾[١٧:١١٠]
’’کہہ دو کہ الله نام سے پکارو یا رحمٰن کے نام سے؛ جس نام سے پکارو اس کے سب نام اچھے ہیں ۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:
﴿ ہُوَاللّٰهُ الَّذِيْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ، عٰلِمُ الْغَيْبِ وَالشَّہَادَۃِ ، ہُوَالرَّحْمٰنُ الرَّحِيْمُ ، ہُوَاللّٰهُ الَّذِيْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ، اَلْمَلِكُ الْقُدُّوْسُ السَّلٰمُ الْمُؤْمِنُ الْمُہَيْمِنُ الْعَزِيْزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ ، ۭ سُبْحٰنَ اللّٰهِ عَمَّا يُشْرِكُوْنَ ، ہُوَاللّٰهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ لَہُ الْاَسْمَاءُ الْحُسْنٰى ، ۭ يُسَبِّحُ لَہٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ، وَہُوَالْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ ، ﴾[٥٩:٢٤]
’’وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا ہے وہ بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔ وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ۔ بادشاہ؛ پاک ذات ؛ سلامتی والا؛امن دینے والا نگہبان غالب زبردست بڑائی والا۔ اللہ پاک ہے اس سے جو کچھ وہ شرک کرتے ہیں ۔وہی اللہ (تمام مخلوقات کا) خالق ۔ موجد؛ صورت بنانے والا اس کے سب اچھے سے اچھے نام ہیں ۔ آسمانوں اور زمین کی مخلوقات اس کی تسبیح کرتی ہیں اور وہ غالب حکمت والا ہے۔‘‘
قرآن کریم معبود برحق کی تعریف و توصیف ؛ اس کی عظمت کے بیان ؛ اور اسماء و صفات اور افعال کے بیان پر مشتمل ہے ۔پس اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھنے کا ایک لازمی رکن یہ بھی ہے کہ اس کے اسماء و صفات پر ایمان رکھا جائے۔یعنی ان کو ہم ایسے ہی ثابت مانیں جیسے نصوص وارد ہوئی ہیں ۔بغیر کسی کیفیت کے بیان ؛ بغیر کسی تمثیل و تحریف اور بغیر کسی تعطیل کے۔ اور ہم اللہ تعالیٰ سے ہر اس چیز کی نفی کرتے ہیں جس کی نفی اللہ تعالیٰ نے خود یا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہے۔ اس باب میں ہم کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تجاوز نہیں کرتے؛ اس سلسلہ میں حضرت امام أحمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ ہم اللہ تعالیٰ کی وہ صفات بیان کرتے ہیں جو خود اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے لیے بیان کی ہیں ؛ اور ہم قرآن و حدیث سے آگے نہیں بڑھتے۔‘‘(مجموع الفتاوی 5؍26)
جو کوئی اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات پر ایمان نہ رکھتا ہو؛ درحقیقت وہ اللہ پر ایمان نہیں رکھتا۔ کوئی کیسے مؤمن ہو سکتا