کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 72
تیری بخشش مانگتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے۔‘‘
اس آیت کریمہ میں ’’ فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے پیغمبروں پر ایمان ‘‘ کے اصول اللہ تعالیٰ پر ایمان کی اصل کے تابع ہیں ؛ یہی ان میں سب سے بڑا اور عظیم الشان بنیادی اصل الاصول ہے۔
اللہ تعالیٰ پر ایمان کا مطلب : اللہ تعالیٰ کی ربوبیت ؛ الوہیت اور اسماء و صفات میں اس کی وحدانیت پر ایمان ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ پر ایمان کے تین ارکان ہیں ؛ اور کوئی انسان اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک وہ ان امورپر ایمان رکھتے ہوئے ان کے حقائق کو بجا نہ لائے۔ اس کی حقیقت یہ ہے:
ایمان باللہ کے ارکان
پہلااصول:.... اللہ تعالیٰ کی ربوبیت میں اس کی وحدانیت پر ایمان: یہ عقیدہ رکھنا کہ اللہ تعالیٰ اپنی ربوبیت میں اکیلے وحدہ لاشریک ہیں ۔ رزق دینے میں ؛ پیدا کرنے میں : اور تصرف و تدبیر میں ؛ زندہ کرنے اور مارنے میں ۔ بیشک یہ تمام ترامور صرف اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں ۔ اور ساری کی ساری مخلوق اس کی تدبیر و تسخیر کے سامنے سرنگوں ہے۔ پس اللہ سبحانہ و تعالیٰ تمام جہانوں کے رب اور ان کے خالق و مالک ہیں ؛ان کا کوئی شریک نہیں ؛ وہی ان میں تصرف کرتے ہیں ؛اور ان کے معاملات کی تدبیر ان کے ہی ہاتھ میں ہے۔ وہ نوازتے ہیں اور محروم بھی رکھتے ہیں ؛ اٹھاتے اور گراتے ہیں ؛ وسعت دیتے اور تنگی پیدا کرتے ہیں ۔عزت اور ذلت دیتے ہیں زندگی اور موت کے مالک ہیں ۔ حکم صرف ان کا ہی چلتا ہے؛ مخلوق ساری ان کی پیدا کردہ ہے۔ وہ جیسے چاہیں ان میں حکم چلاتے ہیں اور جیسے چاہیں فیصلہ کرتے ہیں ۔ ان کے حکم کا کوئی تعاقب نہیں کرسکتا اور نہ ہی ان کے فیصلہ کو ٹال سکتا ہے ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:
﴿ قُلِ اللّٰہُمَّ مٰلِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشَاءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَاءُ ، وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاۗءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ ، ۭ بِيَدِكَ الْخَيْرُ ، ۭ اِنَّكَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ ، ﴾ [آل عمران 26]
’’ فرمادیجیے: یااللہ! بادشاہی کے مالک تو جسے چاہے بادشاہی بخشے اور جس سے چاہے بادشاہی چھین لے اور جس کو چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلیل کرے بھلائی تیرے ہاتھ ہے اور بےشک تو ہر چیز پر قادر ہے ۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:
﴿ ہَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْرُ اللّٰهِ يَرْزُقُكُمْ ﴾
’’ کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق ہے جو تم کو رزق دے۔‘‘
دوسرا رکن:....اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات میں اس کی وحدانیت پر ایمان۔یعنی اللہ تعالیٰ کے بہت سارے پیارے پیارے نام اور بہت ہی عالیشان صفات ہیں [جن پر ایمان لانا ضروری ہے]۔اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی