کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 71
’’بے شک الله ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘
ان معانی میں اور بھی بہت ساری آیات موجود ہیں ۔
جیسا کہ میں نے اشارہ کیا ہے؛ قرآن کریم میں ان اصولوں کا اجمالی اور تفصیلی بیان وارد ہوا ہے؛ جب آپ قرآن پڑھیں گے تو آپ دیکھیں گے بہت ساری آیات اللہ تعالیٰ پر ایمان اور اس کے اسماء و صفات اور عظمت و افعال کے ذکر پر مشتمل ہیں ۔ اور بہت ساری آیات فرشتوں پر ایمان ان کے اوصاف ؛ ان کے اعمال اور ذمہ داریوں کے بیا ن سے متعلق ہیں ۔ اور بہت ساری آیات نازل کردہ کتب پر ایمان سے متعلق ہیں ؛ اور بہت ساری آیات میں انبیاء کرام کے قصے اور ان کی خبریں ہیں ۔ اور بہت ساری آیات آخرت کے اوصاف اس کے اسماء کے بیان علامات اور اوصاف اور اھوال پر مشتمل ہیں ؛ اور بہت ساری آیات تقدیر پر ایمان سے متعلق ہیں ۔ بہت کم ہی آپ کوئی آیت ایسی پڑھیں گے جو ان عظیم اصولوں میں سے کسی ایک اصول سے متعلق نہ ہو جس پر اللہ تعالیٰ کا دین قائم ہے۔
ان تمام امور سے ان اصولوں کا مقام و مرتبہ ؛ عظمت شان اور بلند درجہ ومقام واضح ہوتے ہیں ؛ اور بیشک یہی وہ اصول ہیں جن پر اللہ تعالیٰ کا دین قائم ہے مشہور حدیث جبریل میں حضرت عمررضی اللہ عنہ سے مروی ہے؛جب جبرائیل نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! ایمان کیا ہے؟ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
’’ ایمان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کا، اس کے فرشتوں کا، اس کی کتابوں کا،اس کے رسولوں کا؛اور آخرت کے دن کا یقین رکھو، اور ہر طرح کی تقدیر الٰہی ؛ خواہ خیر ہو یا شر ہو؛اس پر ایمان رکھو۔‘‘(مسلم 8 )
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چھ ایمانی اصولوں کو بیان کیا جن پر اللہ کا دین قائم ہے۔
کئی احادیث مبارکہ میں اللہ تعالیٰ کا تعارف ؛ اس کے اسماء و اوصاف اور عظمت و جلال کا ذکر ہے۔ اور بہت ساری احادیث ملائکہ پر ایمان ؛ ان کے اوصاف و اعمال اور اخبار اور ذمہ داریوں کے بیان سے متعلق ہیں ۔ اور بہت ساری احادیث میں کتابوں کاذکر؛ انبیاء علیہم السلام کا ذکر ؛ اورکئی احادیث میں آخرت کے اوصاف ؛ قیامت کے اھوال اور جنت اورجہنم کے اوصاف ہیں ۔ اور بہت ساری احادیث میں تقدیر پر ایمان کی تفصیلات بیان ہوئی ہیں ۔ پس سنت مطہرہ ان احادیث مبارکہ سے بھر پور ہے جن میں ان عظیم الشان اصولوں اور اساس کا بیان ہے جن پر اللہ تعالیٰ کا دین قائم ہے۔
ان تمام اصولوں کی اصل اللہ تعالیٰ پر ایمان ہے۔ باقی اصول اس کے تابع اور اس کی فرع ہیں ۔ان اصولوں کے اس بڑے اصول کے تابع ہونے کو اللہ تعالیٰ کے اس فرمان گرامی میں دیکھیں :
﴿ۭ كُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَمَلٰىِٕكَتِہٖ وَكُتُبِہٖ وَرُسُلِہٖ ، لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِہٖ ، ۣ وَقَالُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا ، غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَاِلَيْكَ الْمَصِيْرُ ، ﴾ [البقرة 285]
’’ سب اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے پیغمبروں پر ایمان رکھتے ہیں ؛ہم اس کے پیغمبروں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے اور وہ کہتے ہیں کہ:’’ ہم نے سنا اور قبول کیا۔ اے رب ہم