کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 68
رسالت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے ؛ رسولوں کا کام اس کی تبلیغ ہے اور ہم پر واجب اس کو ماننا ہے۔‘‘ [سبق تخریجہ]
یہ اہل ایمان کا حال ہے۔ وہ ہر اس چیز پر ایمان رکھتے ہیں جو رسولوں کی طرف سے ان تک پہنچے؛ یا انہیں اس کی تبلیغ کی جاتی ہے۔ اور وہ اسے مانتے اور تسلیم کرتے ہیں ؛ اس میں کسی قسم کا تردد یا توقف نہیں کرتے؛ فرمان الٰہی ہے:
﴿ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِہٖ ثُمَّ لَمْ يَرْتَابُوْا ﴾[٤٩:١٥]
’’مومن تو وہ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر شک میں نہ پڑے۔‘‘
یعنی انہوں نے پختہ یقین کرلیا اور کسی شک وشبہ کا شکار نہیں ہوتے۔
اس جملہ : ﴿ يُؤْمِنُوْنَ بِالْغَيْبِ﴾’’ غیب پر ایمان لاتےہیں ‘‘ کے تحت تمام اصول ایمان داخل ہوتے ہیں ؛ جیسے اللہ تعالیٰ پر ایمان ؛ اس کے اسماء و صفات اور عظمت و جلال اور افعال پر ایمان ؛ اور اللہ تعالیٰ کے متعلق ؛ فرشتوں اور کتابوں کے متعلق؛ اور سابقہ انبیاء و مرسلین علیہم السلام سے متعلق ان تمام چیزوں پر ایمان جن کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے ۔ اور دیگر امور پر ایمان۔
پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :﴿ وَ الَّذِيْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ ﴾ ’’اور جو کتاب آپ پر نازل ہوئی اس پر ایمان لاتے۔‘‘مراد قرآن کریم ہے؛ اور﴿ وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ ، ﴾’’ اور جو کتابیں آپ سے پہلے نازل ہوئیں ‘‘یعنی اللہ کی طرف سے نازل کردہ کتابیں ؛ اس میں ان رسولوں پر ایمان لانا بھی شامل ہے جن پر یہ کتابیں نازل ہوئی ہیں ۔
﴿وَبِالْاٰخِرَۃِ ھُمْ يُوْقِنُوْنَ ، ﴾ [٢:٥]’’اوروہ آخرت کا یقین رکھتے ہیں ۔‘‘یہ بھی ایمان کے اصولوں میں سے ایک اصول کا ذکر ہے؛ یعنی آخرت کے دن پر ایمان رکھنا۔
پس سورت بقرہ کا یہ ابتدائی حصہ ان عظیم اصولوں اور مضبوط قواعد پر مشتمل ہے جن پر دین الٰہی کی بنیاد قائم ہے۔
پھر اللہ تعالیٰ اسی سورت میں فرماتے ہیں :
﴿ قُوْلُوْٓا اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَيْنَا وَمَآ اُنْزِلَ اِلٰٓى اِبْرٰھٖمَ وَاِسْمٰعِيْلَ وَاِسْحٰقَ وَيَعْقُوْبَ وَالْاَسْـبَاطِ وَمَآ اُوْتِيَ مُوْسٰى وَعِيْسٰى وَمَآ اُوْتِيَ النَّبِيُّوْنَ مِنْ رَّبِّہِمْ ، لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ اَحَدٍ مِّنْھُمْ وَنَحْنُ لَہٗ مُسْلِمُوْنَ ، ﴾ [٢:١٣٦]
’’ فرمادیجیے: ہم اللہ پر ایمان لائے اور جو کتاب ہم پر اتری، اس پر اور جو (صحیفے) ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد پر نازل ہوئے ان پر اور جو (کتابیں ) موسیٰ اور عیسی کو عطا ہوئیں ، اور جو پیغمبروں کو ان کے رب کی طرف سے ملیں ، ان پر (سب پر ایمان لائے) ہم ان پیغمبروں میں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے اور ہم اسی ( اللہ واحد) کے فرمانبردار ہیں ۔‘‘
یہ حکم اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کو ؛ اور ہر اس چیز پر ایمان لانے کو شامل ہے جو اللہ تعالیٰ نے نازل کی ہے؛ اور اس کے اندر تمام اصول ایمان آجاتے ہیں ۔ بیشک جب اللہ پر ایمان کہا جاتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ پر اوراس کے تمام ان احکام