کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 62
’’اگر اس نے سچ کیا؛ تو جنت میں جائے گا۔‘‘ [1] پس یہ پانچ ارکان وہ بنیادیں ہیں جن پر دین اسلام قائم ہے۔ اور مسلمان پر واجب ہوتا ہے کہ ان کی انتہائی سخت حفاظت کرےاور ان کا خوب بڑھ چڑھ کر اہتمام کرے۔یہ وہ سب سے بڑے اعمال ہیں جن کے ذریعہ سے انسان اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل کرتا ہے۔جیسا کہ حدیث قدسی میں ہے: ’’ اور میرا بندہ جن جن عبادتوں سے میرا قرب حاصل کرتا ہے اور کوئی عبادت مجھ کو اس سے زیادہ پسند نہیں ہے جو میں نے اس پر فرض کی ہے۔‘‘[2] پس جب انسان کو یہ توفیق دی گئی کہ وہ اپنی زندگی میں ان ارکان کی حفاظت کرے؛ تو بروز قیامت وہ ان شاء اللہ اہل جنت میں سے ہو گا۔ اس لیے اہل علم اور دین کے طالب علموں کو چاہیے کہ وہ عوام الناس کو ان ارکان کی حفاظت اور ان کے اہتمام کی ترغیب دیں ۔ اوراللہ کے دین میں ان کا مقام و مرتبہ اوران کی عظیم شان بیان کریں ۔ اوریہ کہ جو کوئی ان ارکان کو بجا لاتا ہے تو یقیناً وہ دین کی سب سے عمدہ ترین بنیادوں کو بجا لاتا ہے۔ اور ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان ارکان دین کی حفاظت کے لیے اللہ تعالیٰ سے اس کی مدد و نصرت اور معاونت اور اس کی طرف سے توفیق کا طلب گار ہے۔ 
[1] بخاری ح: 1891 ؛ مسلم 11۔بخاری میں پوری حدیث اس طرح ہے:حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ایک اعرابی پریشان حال بال بکھرے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے پوچھا : یا رسول اللہ ! بتائیے مجھ پر اللہ تعالیٰ نے کتنی نمازیں فرض کی ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانچ نمازیں ، یہ اور بات ہے کہ تم اپنی طرف سے نفل پڑھ لو ، پھر اس نے کہا بتائیے اللہ تعالیٰ نے مجھ پر روزے کتنے فرض کئے ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان کے مہینے کے ، یہ اور بات ہے کہ تم خود اپنے طور پر کچھ نفلی روزے اور بھی رکھ لو ، پھر اس نے پوچھا اور بتائیے زکوٰۃ کس طرح مجھ پر اللہ تعالیٰ نے فرض کی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے شرع اسلام کی باتیں بتا دیں ۔ جب اس اعرابی نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عزت دی نہ میں اس میں اس سے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر فرض کر دیا ہے کچھ بڑھاؤں گا اور نہ گھٹاؤں گا ، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اس نے سچ کہا ہے تو یہ مراد کو پہنچایا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ) اگر سچ کہا ہے تو جنت میں جائے گا۔‘‘ [2] البخاری ح: 6502 -پوری حدیث اس طرح ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :’’ جس نے میرے کسی ولی سے دشمنی کی اسے میری طرف سے اعلان جنگ ہے اور میرا بندہ جن جن عبادتوں سے میرا قرب حاصل کرتا ہے اور کوئی عبادت مجھ کو اس سے زیادہ پسند نہیں ہے جو میں نے اس پر فرض کی ہے (یعنی فرائض مجھ کو بہت پسند ہیں جیسے نماز ، روزہ ، حج ، زکوٰۃ) اور میرا بندہ فرض ادا کرنے کے بعد نفل عبادتیں کر کے مجھ سے اتنا نزدیک ہو جاتا ہے کہ میں اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں ۔ پھر جب میں اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے ، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے ، اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے ، اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے اور اگر وہ مجھ سے مانگتا ہے تو میں اسے دیتا ہوں اگر وہ کسی دشمن یا شیطان سے میری پناہ مانگتا ہے تو میں اسے محفوظ رکھتا ہوں اور میں جو کام کرنا چاہتا ہوں اس میں مجھے اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا کہ مجھے اپنے مومن بندے کی جان نکالنے میں ہوتا ہے ۔ وہ تو موت کو بوجہ تکلیف جسمانی کے پسند نہیں کرتا اور مجھ کو بھی اسے تکلیف دینا برا لگتا ہے۔‘‘