کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 60
زکوة اس بہت سارے مال میں سے ایک تھوڑا سا حصہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے مالدار لوگوں کو عطا کیا ہے۔یہ صدقہ مال دار لوگوں سے لے کر فقیروں پر لوٹادیا جاتا ہے۔اور اس پر بہت ساری مصلحتیں اور منافع مرتب ہوتے ہیں ۔آپس میں محبت بڑھتی ہے؛ ایک دوسرے کی کفالت ؛ باہمی ہمدردی اور تعاون پیدا ہوتے ہیں ۔اورمذموم خصلتوں سے نجات ملتی ہے جیسے حسدو بغض؛ دشمنی اور دیگر امور۔ یہ دین اسلام کے بڑے محاسن میں سے ایک ہے۔ کیونکہ اس سے اسلامی معاشروں کی بہت بڑی مصلحتیں پوری ہوتی ہیں ۔اور اس سے اسلام کے نظام تکافل کی قوت کااظہار ہوتا ہے جس کی وجہ سے زکواة واجب کی گئی ہے۔’’یہ ایسا صدقہ ہے جو ان کے مالدار لوگوں سے وصول کرکے ان کے فقراء میں تقسیم کیا جاتا ہے۔‘‘
[البخاري 1496 مسلم 19 ؛ من حديث ابن عباس]
اس لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ مسلمان اس عظیم الشان فریضہ کا اہتمام کرے۔ پس جس کسی کے پاس اتنا مال ہو جو نصاب کی مقدار کو پہنچتا ہو؛ تو اس پر زکواة کے احکام سیکھنا واجب ہو جاتے ہیں تاکہ وہ ویسے ہی یہ فریضہ پورا کرسکے جیسے اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔اوریہ کہ انسان دل کی خوشی سے زکواة ادا کرتا رہے؛ اور اس پر اللہ تعالیٰ کی قربت کا امیدوار رہے تاکہ اس عظیم عبادت کے حقائق کو پورا کرکے بہت بڑی کامیابی حاصل کرسکے۔اللہ تعالیٰ کی قربت چاہنے والے کسی نفلی عمل سے اللہ کی قربت اس سے بڑھ کر حاصل نہیں کرسکتے جنتی قربت اس کا عائد کردہ فریضہ اداکرنے سے ملتی ہے۔
چوتھا رکن روزہ: ....رمضان بہت ہی مبارک اور عظیم مہینہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس ماہ کے روزے اپنے بندوں پر فرض کئے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَـمَا كُتِبَ عَلَي الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ ، ﴾ [٢:١٨٣]
’’اے مومنو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو۔‘‘
روزہ سے اللہ تعالیٰ کے تقوی کے حقائق پورے ہوتے ہیں اور نفوس کو اپنی رعونت ؛ اتباع نفس اورملذات و شہوات سے نجات ملتی ہے۔ اور نفوس کی ان چیزوں سے صبر کرنے پر تربیت ہوتی ہیں جو اس سے موافقت رکھتی ہیں ؛ اور ان کی خواہش ہوتی ہے۔ پس جب روزہ کی وجہ سے نفس کی تربیت اس ڈگر پر ہوجاتی ہے تو اس کے لیے بہت سارے ان حرام کاموں کا ترک کرنا آسان ہو جاتا ہے جن کو چھوڑے بغیر تقوی پورا نہیں ہوسکتا۔
پس روزہ بندے کے لیے گناہوں سے اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی سے ایک ڈھال ہے۔ اس میں مصلحتیں اور بہت بڑی خیروبرکت ہے۔ یہ سال میں ایک مہینہ ہے جس کے روزے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر فرض کئے ہیں ۔ جس انسان کواس طرح سے روزہ رکھنے کی توفیق نصیب ہوگئی جیسے کہ ہونی چاہیے تو یہ اس کے سارے سال کے لیے زاد سفر ہے۔ وہ ایک ماہ روزے رکھے گا؛ مگر اس کے اثرات ان شاء اللہ پورا سال باقی رہیں گے۔