کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 59
’’بےشک نماز کا مومنوں پر اوقات (مقررہ) میں ادا کرنا فرض ہے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ وَاْمُرْ اَہْلَكَ بِالصَّلٰوۃِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْہَا ، ۭ﴾ [٢٠:١٣٢]
’’اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم کرو اور اس پر قائم رہو۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِہِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوۃَ وَاتَّـبَعُوا الشَّہَوٰتِ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا ، ﴾ [١٩:٥٩]
’’پھر ان کے بعد نالائق جانشیں ہوئے جنہوں نے نماز کوضائع کر دیا۔ اور خواہشات نفسانی کے پیچھے لگ گئے۔ سو عنقریب ان کو گمراہی کی سزا ملے گی۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ مَا سَلَكَكُمْ فِيْ سَقَرَ ، قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّيْنَ ، ﴾[٧٤:٤٣]
’’کہ تم دوزخ میں کیوں پڑے؟ وہ جواب دیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے۔‘‘
ان کے علاوہ دیگر آیات بھی ہیں جن میں نماز کی شان و عظمت بیان ہوئی ہے؛ جو کہ اللہ کے ہاں اس کے عظیم مقام و مرتبہ اور اللہ کے دین میں اس کی رفعت شان کو واضح کرتی ہیں ۔
ہر مسلمان کو چاہیے کہ اس عظیم الشان فریضہ کا خوب اہتمام کرے جو اس کے اور رب کے مابین رابطہ اور صلہ ہے۔ اور اس کے ارکان و واجبات ؛ اورشروط وغیرہ ان امور کا خوب اہتمام کرے جو اللہ تعالیٰ نے مشروع ٹھہرائے ہیں ۔اور نماز کو پورے خشوع وخضوع کے ساتھ ؛اور ظاہری ة و باطنی احسان و اطمینان کے ساتھ ادا کرے تاکہ اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت بڑا اجروثواب حاصل کرسکے۔ صحیح مسلم میں ہے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا :
(( مَا مِنْ امْرِئٍ مُسْلِمٍ تَحْضُرُہُ صَلَاةٌ مَکْتُوبَةٌ فَيُحْسِنُ وُضُوئَہَا وَخُشُوعَہَا وَرُکُوعَہَا إِلَّا کَانَتْ کَفَّارَةً لِمَا قَبْلَہَا مِنْ الذُّنُوبِ مَا لَمْ يُؤْتِ کَبِيرَةً وَذَلِکَ الدَّهْرَ کُلَّہُ)) (مسلم 228)
’’جو مسلمان فرض نماز کا وقت پائے اور اچھی طرح وضو کرے اور خشوع وخضوع سے نماز ادا کرے؛اچھا رکوع کرے؛ تو وہ نماز اس کے تمام پچھلے گناہوں کے لئے کفارہ ہوجائے گی بشرطیکہ اس سے کسی کبیرہ گناہ کا ارتکاب نہ ہوا ہو اور یہ سلسلہ ہمیشہ قائم رہے گا۔‘‘
تیسرا رکن زکاة:....کتاب اللہ میں اس کا بیان نماز کے ساتھ ساتھ ہوا ہے۔زکا ة سے انسان کی پاکیزگی اور اس کے دل کا تزکیہ ہوتا ہے؛ مال کی پاکیزگی ہوتی ہے؛ اوراس کی جان و مال میں برکت کا سبب بنتی ہے۔حدیث میں ہے:
’’صدقہ کرنے سے کبھی بھی مال میں کمی نہیں ہوتی ۔‘‘(مسلم 2588)