کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 56
اس آیت کو ’’آیت امتحان‘‘ کہا جاتاہے۔ پس جو کوئی اللہ تعالیٰ سے محبت کا دعوی کرتا ہے تو اسے چاہیے کہ اس آیت کی دلالت کی روشنی میں اپنے نفس کی سچائی کا امتحان لے۔
٭٭٭
شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اوریہ کہ اللہ کی عبادت اسی طریقہ پر کرنا جو اللہ اور اس کے رسول نے جائز و مشروع ٹھہرایا ہو ‘‘ نہ کہ اپنی خواہشات اوربدعات کے مطابق۔ اسی لیے آپ دیکھیں گے کہ احادیث میں کثرت کے ساتھ بدعات سے ڈرایا گیا اور ان سے منع کیا گیا ہے۔ وہ عظیم الشان احادیث جنہیں علمائے کرام نے دین کے ان اصولوں میں سے ایک اصول شمار کیا ہے جن پر دین اسلام کی عمارت قائم ہے وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے:
(( مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا ہَذَا مَا لَيْسَ فِيہِ فَہُوَ رَدٌّ )) [البخاري 2697 مسلم 1718]
’’ جس نے ہمارے دین میں کوئی ایسی نئی بات نکالی جو دین میں سے نہیں ہے تو وہ مردود ہے۔‘‘
اور ايک روایت میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْہِ أَمْرُنَا فَہُوَ رَدٌّ)) [مسلم 1718]
’’ جس نے ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں ہے تو وہ نامقبول ہے۔‘‘
یعنی وہ عمل اس عمل کے کرنے والے پر لوٹا دیا جاتا ہے؛ اللہ کے ہاں قبول نہیں ہوتا۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب لوگوں میں خطبہ ارشاد فرماتے تو فرمایا کرتے :
(( أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَيْرَ الْحَدِيثِ کِتَابُ اللّٰهِ وَخَيْرُ الْہُدَیِ ہُدَیُ مُحَمَّدٍ وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُہَا وَکُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ )) [مسلم 867]
’’اما بعد! بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین سیرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت ہے اور سارے کاموں میں بدترین کام بدعات ہیں (یعنی دین کے نام سے نئے طریقے جاری کرنا) اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘
حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت میں ہے؛ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
((فَإِنَّہُ مَنْ يَعِشْ مِنْکُمْ بَعْدِي فَسَيَرَی اخْتِلَافًا کَثِيرًا فَعَلَيْکُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَائِ الْمَهْدِيِّينَ الرَّاشِدِينَ تَمَسَّکُوا بِہَا وَعَضُّوا عَلَيْہَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِيَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ کُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَکُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ )) [أحمد 17144 أبو داؤد 4607 ابن ماجہ 42]
’’ پس جو شخص تم میں سے میرے بعد زندہ رہے گا تو عنقریب وہ بہت زیادہ اختلافات دیکھے گا پس تم پر لازم ہے کہ تم میری سنت اورہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کو پکڑے رہو اور اسے ڈاڑھوں سے محفوظ پکڑ کر رکھو اور دین میں بدعات سے بچ کر رہو کیونکہ ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘