کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 55
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر یہ تبلیغ کردی؛ کوئی خیر و بھلائی کی بات ایسی نہیں چھوڑی جس کی طرف اپنی امت کی رہنمائی نہ کردی ہو؛ اور کوئی برائی ایسی نہیں جس سے انہیں آگاہ نہ کردیا ہو۔ آپ پر رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں ۔ رسالت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے اور رسول کاکام اس کی تبلیغ ہوتا ہے؛ ہمارا کام اس کو ماننا ہوتا ہے۔‘‘[1] ’’مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘کا اقرارکرنے والاان تمام امور کو تسلیم کرتا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے ہیں ۔ فرمان الٰہی ہے:  ﴿ وَمَآ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ ، وَمَا نَہٰىكُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوْا ، ﴾ [الحشر:٧] ’’ سو جو چیز تم کو پیغمبر دیں وہ لے لو۔ اور جس سے منع کریں (اس سے) باز رہو۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ حَتّٰي يُحَكِّمُوْكَ فِيْمَا شَجَرَ بَيْنَھُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوْا فِيْٓ اَنْفُسِہِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا ، ﴾ [النساء:٦٥] ’’آپ کے رب کی قسم! یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں آپ کو منصف نہ بنائیں اور جو فیصلہ آپ کردیں اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں تب تک مومن نہیں ہوں گے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَۃٍ اِذَا قَضَى اللّٰهُ وَرَسُوْلُہٗٓ اَمْرًا اَنْ يَّكُوْنَ لَہُمُ الْخِيَرَۃُ مِنْ اَمْرِہِمْ﴾ [٣٣ :٣٦] ’’اور کسی مومن مرد اور مومن عورت کو حق نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول کوئی امر مقرر کردیں تو وہ اس کام میں اپنا بھی کچھ اختیار سمجھیں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ مَنْ يُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللہَ ، ﴾ [٤ :٨٠] ’’جو رسول کی فرمانبرداری کرے تو بےشک اس نے اللہ کی فرمانبرداری کی۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِيْ يُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ ﴾[٣: ٣١] ’’فرمادیں : اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ بھی تمہیں دوست رکھے گا۔‘‘
[1] یہ بات حضرت امام زہری رحمہ اللہ سے ثابت ہے؛ اور امام بخاری نے اسے کتاب التوحید میں تعلیقاً اس آیت کی تفسیر میں نقل کیا ہے:﴿ يٰٓاَيُّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَOۭ وَاِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہٗOۭ ﴾[٥:٦٧]’’اے رسول پہنچا دو جو کچھ آپ پر آپ کے رب کی طرف سے نازل کیا گیا ہے؛ اور ایسا نہ کیا تو آپ نے اس کا کوئی پیام نہیں پہنچایا۔‘‘امام خلال نے ’’السنہ‘‘1001 میں اسے موصول کہا ہے ۔ دیکھو فتح الباری 13؍ 504۔ تغلیق التعلیق 5؍ 366۔