کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 54
وحدانیت کی گواہی کے ساتھ ملا کر بیان کیا ہے۔ پس صرف ’’ لَا إِلَہَ إِلَّا اللَّه‘‘ کا اقراراس وقت تک فائدہ نہیں دے گا جب تک اس کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی اور اقرار شامل نہ ہو۔
’’مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘کا اقرار آپ کی رسالت کی گواہی ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِيُطَاعَ بِاِذْنِ اللہِ ، ﴾ [النساء:٦٤]
’’ اور ہم نے جو پیغمبر بھیجا ہے اس لئے بھیجا ہے کہ بحکم الٰہی اس کا حکم مانا جائے۔‘‘
رسولوں کو مبعوث کرنے کی غایت اور وجہ یہی ہے کہ ان کی اطاعت کی جائے ؛ صرف اتنا ہی ہرگز کافی نہیں ہوتا کہ کوئی زبان سے کہہ دے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں ۔بلکہ اس گواہی کے ساتھ ساتھ رسول کی اطاعت گزاری اور اس کے احکام کی بجا آوری اور منع کردہ چیزوں سے اجتناب ؛ اور ان کی بتائی ہوئی باتوں کی تصدیق بھی بہت ضروری ہے۔اسی لیے مصنف حفظہ اللہ نے فرمایا ہے: ’’ اور اس کے تقاضے حسب ذیل ہیں :
۱۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن باتوں کی خبر دی ہے ان میں آپ کو سچا جاننا۔
۲۔ جن باتوں کا حکم دیا ہے ان میں آپ کی اطاعت کرنا۔
۳۔ جن کاموں سے روکا ہے ان سے باز رہنا۔
۴۔ اللہ کی عبادت اسی طریقہ پر کرنا جسے اللہ اور اس کے رسول نے جائز و مشروع ٹھہرائے ہیں ۔‘‘یہ کلمہ ’’مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘کا اقرارکرنے کی اصل حقیقت ہے کہ انسان اطاعت رسول کے تقاضوں کو پوراکرے؛ آپ کے اوامر کو بجا لائے؛ اور منع کردہ چیزوں سے رک جائے؛ اور آپ کی بتائی ہوئی باتوں کی تصدیق کرے۔ اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ تین امور لے کر آئے ہیں :اوامر ؛ نواہی اور اخبار۔پس جو کوئی آپ کے رسول ہونے کی گواہی دے؛ اسے چاہیے کہ وہ پ کی باتوں کی تصدیق کرے؛ اوامر کی اطاعت کرے اور نواہی سے اجتناب کرے ۔ آپ پر درود وسلام ہوں ۔
پس ’’مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘کا اقرارکرنے کا مطلب اطاعت کو آپ کے لیے خاص اور خالص کرنا ہے۔بالکل ویسے ہی جیسے لا إلہ إلا اللّٰہ کے اقرار کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی توحید بجا لائی جائے اور دین کو اس کے لیے خالص کیا جائے ۔ پس کسی انسان کا شمار’’مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘کاسچا اور برحق اقرارکرنے والوں میں اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اس شہادت کے تقاضوں کو پورا نہ کردے۔ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کی اطاعت گزاری؛ نواہی سے اجتناب اور آپ کی بتائی ہوئی باتوں کی تصدیق اور یہ کہ اللہ تعالیٰ کی بندگی آپ کی بتائی ہوئی شریعت کے مطابق ہی کی جائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ؛ رسولوں کی ذمہ داری اللہ کے پیغام کی تبلیغ ہوتی ہے۔ فرمان الٰہی ہے:
﴿ وَمَا عَلَي الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ ، ﴾ [النور:٥٤]
’’ اور رسول کے ذمے تو صاف صاف (احکام الٰہی کا) پہنچا دینا ہے۔‘‘