کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 53
’’علم، یقین، اخلاص اور سچائی نیز محبت و اطاعت اور ان کی قبولیت اور آٹھویں بات کا اضافہ کیا گیا ہے تیرا ان ساری چیزوں کا انکار جن کو اللہ کے سوا پوجا جاتا ہے۔‘‘
شرح :
’’ لَا إِلَہَ إِلَّا اللَّه‘‘ کا اقرار کرنے کی یہ آٹھ شروط ہیں ۔ بعض اہل علم نے صرف سات شرائط ذکر کی ہیں ؛ اس لیے کہ ان کے نزدیک آٹھویں شرط پہلی شرائط میں داخل ہے۔ اور جن علماء نے ان شرائط کو جمع کیا ہے؛ ان میں سے ایک شیخ حکمی رحمہ اللہ بھی ہیں ؛ انہو ں نے اپنے منظومہ ’’سلم الوصول‘‘ میں ان شرائط کو جمع کیا ہے؛ [ان ابیات کا ترجمہ]:
’’اور انہیں سات شروط کے ساتھ مقید کیا گیا ہے جو کہ حق کے ساتھ نصوص وحی میں وارد ہوئی ہیں ۔اس لیے یہ کلمہ اپنا اقرار کرنے والے والے کو کوئی فائدہ نہیں دے سکتا جب تک کہ وہ ان شرائط کو مکمل نہ کرلے۔علم، یقین، اور قبولیت؛ اور اطاعت ؛ ان کو اچھی طرح سمجھ لیں جو میں کہہ رہا ہوں ۔اور سچائی اور اخلاص نیز محبت ؛ اللہ تعالیٰ تمہیں اس چیز کی توفیق دے جسے وہ پسند کرتا ہے۔‘‘
اس کی شرح ان کی کتاب ’’ معارج القبول شرح منظومة سلم الوصول ‘‘ میں ہے۔ یہ کتاب مطبوع اور متداول ہے۔لوگوں کو اس سے فائدہ حاصل کرنے کی نصیحت کی جاتی ہے۔ یہ کتاب اپنے باب میں بہت بہترین اور عظیم الشان کتاب ہے؛ جو کہ مصنف رحمہ اللہ کی بہترین کارکردگی کا شاہکار ہے۔ آپ نے بہت عمدہ اور مدلل لکھا ہے اوراعتقاد اور اصول دین کے متعلق کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دلائل کے انبار لگا دیے ہیں ۔
٭٭٭
کلمہ ’’مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘ کے تقاضے
شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اس کے ساتھ ہی ’’مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘ کی گواہی کا مطلب اور اس کے تقاضے پورے کیے جائیں جو حسب ذیل ہیں :
۱۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن باتوں کی خبر دی ہے ان میں آپ کو سچا جاننا۔
۲۔ جن باتوں کا حکم دیا ہے ان میں آپ کی اطاعت کرنا۔
۳۔ جن کاموں سے روکا ہے ان سے باز رہنا۔
۴۔ اللہ کی عبادت اسی طریقہ پر کرنا جسے اللہ اور اس کے رسول نے جائز و مشروع ٹھہرایا ہو۔
شرح:
یہ حصہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی سے متعلق ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی گواہی سے ملا ہوا ہے۔ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بہت بڑا شرف اور عظیم الشان قدرو مرتبہ ہےکہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی کو اپنی