کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 50
تو کرتا ہو مگر دل سے اس کے مدلول پر یقین نہ رکھتا ہو؛ تووہ منافق ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ اِذَا جَاۗءَكَ الْمُنٰفِقُوْنَ قَالُوْا نَشْہَدُ اِنَّكَ لَرَسُوْلُ اللہِ ، ۘ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ اِنَّكَ لَرَسُوْلُہٗ ، ۭ وَاللّٰهُ يَشْہَدُ اِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ لَكٰذِبُوْنَ ، ﴾ [١:٦٣]
’’ جب منافقین آپ کے پاس آتے ہیں توکہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتےہیں بےشک آپ رسول اللہ ہیں اور اللہ جانتا ہے آپ یقیناً اس کے رسول ہیں ؛اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ منافقین درحقیقت جھوٹے ہیں ۔‘‘
یعنی وہ اپنے اس اقرار میں جھوٹے ہیں ؛ اس لیے کہ جس چیز کا وہ زبانوں سے اقرار کرتے ہیں دل سے اس کا اعتقاد نہیں رکھتے۔یہ صرف زبانی ایک بات ہے؛ اس کے مدلولات پر اعتقاد سے دل خالی ہے۔ تو اس صورت میں اس کلمہ کا اقرار قبول نہیں کیا جاتا۔
پنجم:....ایسی محبت جو بغض و نفرت کے منافی ہو۔یعنی اس کلمہ کا اقرار کرنے والا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اور دین اسلام سے محبت کرتا ہو؛ اور ان مسلمانوں سے محبت کرتا ہو جو دین دار ہیں ؛ اور اللہ کی حدود اور اس کے احکام پر قائم ہوں ؛اور جوکوئی ’’ لَا إِلَہَ إِلَّا اللَّه‘‘کی مخالفت کرتا ہو؛یا پھر اس کے مخالف کفر و شرک کا اعتقاد رکھتا ہو؛ اس سے بغض رکھتا ہو۔ محبت کی اس شرط پر یہ آیت دلالت کرتی ہے؛ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَنْدَادًا يُّحِبُّوْنَہُمْ كَحُبِّ اللہِ ، ۭ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ ، ﴾ [١٦٥:٢]
’’ اور بعض لوگ ایسے ہیں جو غیر اللہ کو شریک (اللہ) بناتے اور ان سے اللہ کی سی محبت کرتے ہیں ۔ لیکن جو ایمان والے ہیں وہ تو اللہ ہی کے سب سے زیادہ محبت كکرنے والے ہیں ۔‘‘
اللہ تعالیٰ سے اہل ایمان کی محبت خالص محبت ہوتی ہے؛جبکہ مشرکین کی اللہ تعالیٰ سے محبت میں غیر کو بھی اس کا شریک ٹھہراتے ہیں ۔پس جب انہیں بروز قیامت جہنم میں داخل کیا جائے گا تو وہ کہیں گے :( اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:)
﴿ تَاللّٰهِ اِنْ كُنَّا لَفِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ ، اِذْ نُسَوِّيْكُمْ بِرَبِّ الْعٰلَمِيْنَ ، ﴾ [٩٨:٢٦]
’’ اللہ کی قسم ہم تو صریح گمراہی میں تھے جب کہ تمہیں اللہ رب العالمین کے برابر ٹھہراتے تھے۔‘‘
پس ’’ لَا إِلَہَ إِلَّا اللَّه‘‘کا اقرار اس وقت فائدہ دیتا ہے جب وہ اللہ تعالیٰ کی محبت میں دل سے نکل رہا ہو۔ اس کلمہ سے اور اس کے مدلولات سے محبت کا بہت بڑا مقام ہے۔کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کی توحید اوراس کے دین کا اخلاص پایا جاتا ہے؛ اور اس کلمہ کا اقرار کرنے والوں سے اور ان کے اعمال سے محبت ہوتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک عظیم الشان دعا منقول ہے جس میں آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں :
((أَسْأَلُكَ حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يُحِبُّكَ وَحُبَّ عَمَلٍ يُقَرِّبُ إِلَى حُبِّكَ))(أحمد22190 ترمذی 3235 )
’’اے اللہ! میں آپ سے آپ کی محبت کا سوال کرتا ہوں ؛ اور ان کی محبت کا جو آپ سے کرتے ہیں ؛ اور اس