کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 42
شیخ رحمہ اللہ نے اس جانب توجہ دلائی ہے؛کہ بیشک یہ مقام شہادتین کی تعلیم کا مقام ہے؛ پس اس بات کی ضرورت ہے کہ اس کے معانی کی شرح کی جائے اور ’’ لَا إِلَہَ إِلَّا اللَّه‘‘کی شروط بیان کی جائیں ۔  جہاں تک ’’ لَا إِلَہَ إِلَّا اللَّه‘‘کے معانی کا تعلق ہے؛ تو شیخ رحمہ اللہ نے بیان کیا ہے کہ : ’’ لَا إِلَہَ ‘‘ نافیہ ہے؛ جس میں اللہ تعالیٰ کے علاہ ہر معبود کی نفی کی گئی ہے۔ جبکہ ’’ إِلَّا اللَّه‘‘ میں اثبات ہے؛ صرف اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کو ثابت مانا گیا ہے۔ یہ کلمہ دو اہم اور بنیادی ارکان پر قائم ہے؛ اوران کے بغیر اللہ تعالیٰ کی توحید ممکن نہیں ہوسکتی۔ یہ دو چیزیں ہیں : نفی اور اثبات ۔  نفی عام ہے؛ اللہ تعالیٰ کے علاوہ ہر معبود کی نفی ہے خواہ وہ معبود کوئی بھی ہو؛ جمادات یا حیوان یا نباتات یا اس کے علاوہ کوئی دیگر۔ اور اثبات خاص ہے ؛ یعنی عبادت کو تمام تر معانی میں صرف اللہ وحدہ لاشریک کے لیے خاص کرنا۔ پس جو کوئی نفی تو کرتا ہےمگر اثبات نہیں کرتا؛ وہ موحد نہیں ہوسکتا۔اور جو کوئی اثبات تو کرتا ہے مگر نفی نہیں کرتا تو وہ بھی موحد نہیں ہوسکتا۔پس توحید صرف نفی اور اثبات ان دونوں صورتوں میں ہی ممکن ہے۔ جیسا کہ فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَقَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّآ اِيَّاہُ ﴾ [١٧:٢٣] ’’اور تمہارے رب نے فیصلہ فرمادیا: اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:  ﴿ وَمَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِيَعْبُدُوا اللّٰهَ مُخْلِصِيْنَ لَہُ الدِّيْنَ ، ۙ ﴾ [٩٨:٥] ’’اور ان کو حکم تو یہی ہوا تھا کہ اخلاص عمل کے ساتھ اللہ کی عبادت کریں (اور) یکسو ہو کر۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:  ﴿ اَلَا لِلّٰهِ الدِّيْنُ الْخَالِصُ ﴾ [٣٩:٣] ’’دیکھو خالص عبادت اللہ ہی کے لئے (زیبا ہے)۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:  ﴿وَاعْبُدُوا اللّٰهَ وَلَا تُشْرِكُوْا بِہٖ شَيْئًا﴾ [٤:٣٦] ’’ اور اللہ ہی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا اپنے نبی کے متعلق حکایت کرتے ہوئے فرمان گرامی ہے:  ﴿ اِنَّنِيْ بَرَاءٌ مِّمَّا تَعْبُدُوْنَ، اِلَّا الَّذِيْ فَطَرَنِيْ ﴾ (زخرف) ’’جن چیزوں کو تم پوجتے ہو میں ان سے بیزار ہوں ۔ ہاں جس نے مجھ کو پیدا کیا۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: