کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 28
ہُمَزَۃٍ :.... زبانی تنقیص کرنے کو کہتے ہیں ۔ جبکہ لُّمَزَۃِۨ : فعل اور اشارہ سے تنقیص کرنے کو کہتے ہیں ۔
الَّذِيْ جَمَعَ مَالًا وَّعَدَّدَہٗ ، :....’’جو مال جمع کرتا اور اس کو گن گن کر رکھتا ہے‘‘یعنی اس کی سوچ و فکر اورمشغلہ یہی ہے کہ مال جمع کرے ؛ اسے بڑھانے کی فکر میں لگارہے؛ اسے گنتا رہے ؛ یہ کہ اس کے پاس اتنا اتنا مال ہے۔ اتنے غلام ہیں ؛ اور اتنے جانور ہیں ؛ اتنی اتنی رہائش گاہیں ہیں ۔ اتنے سارے زرعی رقبے ہیں ۔ وہ انہیں گنے اور اس پر فخر کرے اور لوگوں سے برابری کرتے ہوئے اپنے اس مال کی وجہ سے ان پر اپنی شان اورمقام و مرتبہ بڑھائے۔
يَحْسَبُ اَنَّ مَالَہٗٓ اَخْلَدَہٗ ، :....’’وہ خیال کرتا ہے کہ اس کا مال اس کی ہمیشہ کی زندگی کا موجب ہو گا‘‘وہ سوچتا ہے کہ جس آدمی کی یہ حالت ہو؛ اور اس کے پاس اتنا اتنا مال ہو؛ کہ اس نے جو مال جمع کیا ہے جس کی وجہ سے وہ لوگوں پر فخر جتلاتا ہے؛ اورمالدار بنا پھرتاہے؛ تو اس کا مال اس کے لیے ابدی دنیاوی زندگی کا سبب بنے گا۔
كَلَّا:....’’ہر گزنہیں ‘‘ معاملہ ایسے نہیں ہے جیسے وہ خیال کرتا ہے اور بدگمانی میں پڑا ہوا ہے۔
لَيُنْۢبَذَنَّ فِي الْحُطَمَۃِ ، :.... ’’وہ ضرور حطمہ میں ڈالا جائے گا‘‘اس کا انجام کار مرنا ہوگا؛اور وہ مال کو اپنے پیچھے چھوڑ کر چلا جائے گا۔پھرقیامت کے دن اس کا انجام یہ ہوگا کہ اسے جہنم کی آگ میں ڈال دیا جائے گا۔جہنم کے ناموں میں سے ایک نام ’’حطمہ ‘‘ بھی ہے(یعنی مٹادینے والی)۔ اس لیے کہ جو کوئی اس آگ میں ڈالا جائے گا یہ اپنی شدت اور سختی کی وجہ سے اسے تھوڑ پھوڑ کر ریزہ ریزہ کردے گی۔
وَمَآ اَدْرٰىكَ مَا الْحُطَمَۃُ ، :....’’اورآپ کو کیا معلوم حطمہ کیا ہے؟یہ الْحُطَمَۃُ کیا ہے؟ اور کیسے ہوگی؟ یہ سوالیہ انداز اس کی ہولناکی بیان کرنے کے لیے ہے تاکہ اس آگ کے خطرہ سے آگاہ کیا جائے سکے ۔
نَارُ اللّٰهِ الْمُوْقَدَۃُ ، :....’’ وہ اللہ کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے ‘‘یعنی وہ آگ دھکائی گئی ہے؛ اس آگ میں بہت زیادہ ایندھن ہونے کی وجہ سے اس کی گرمی بھی بہت زیادہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس آگ سے اور ہر اس قول و فعل سے دور رکھے جو اس کے قریب کرنے والا ہو ۔
الَّتِيْ تَطَّلِعُ عَلَي الْاَفِدَۃِ ، :....’’جو دلوں پر جا لپٹے گی‘‘اس آگ کے لپٹنے کے لیے دل کو بطور خاص ذکر کیا گیا ہے؛ اس لیے کہ دل تمام اعمال کا منبع و مصدر اور اصلی محرک ہے۔اعمال دل سے نکلتے ہیں ۔ حدیث میں ہے؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( أَلَا وَإِنَّ فِي الْجَسَدِ مُضْغَةً إِذَا صَلَحَتْ صَلَحَ الْجَسَدُ کُلُّہُ وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ کُلُّہُ أَلَا وَہِيَ الْقَلْبُ )) (صحیح بخاری :ح 52)
’’ خبردار ہوجاؤ! کہ بدن میں ایک ٹکڑا گوشت کا ہے، جب وہ سنور جاتا ہے تو تمام بدن سنور جاتا ہے اور جب