کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 243
شرک نہیں ؛ جیسے قبروں کے پاس اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا؛ یا میت کے وسیلہ سے سوال کرنا۔ اور بعض شرک اکبر ہیں ؛ جیسے قبر والے کو پکارنا اور اس سے مشکل کشائی چاہنا اور اس طرح کے دیگر امور۔‘‘ (مجموع فتاوی 16؍116) ٭ شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کو تعلیم دیتے تھے کہ وہ قبروں کی زیارت پر یہ دعا پڑھیں : ((اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ أَہْلَ الدِّیَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ، وَإِنَّا إِنْ شَآئَ اللّٰہُ بِکُمْ لَلَاحِقُوْنَ ،نَسْأَلُ اللّٰہُ لَنَا وَلَکُمُ الْعَافِیَۃَ، یَرْحَمُ اللّٰہُ الْمُسْتَقْدِمِیْنَ مِنَّا وَالْمُسْتَاخِرِیْنَ )) یہ دعا بھی صحیح مسلم میں ہے۔ اور اسی دعا کی جنس سے ہے جو میت پرنماز جنازہ پڑھتے ہوئے مانگی جاتی ہے۔اس کے لیے دعا؛ رحمت اور استغفار۔ جہاں تک قبرستان کی زیارت کے وقت میت کی روح کے ایصال ثواب کے لیے سورت فاتحہ پڑھنے کا تعلق ہے؛ تو اس کی کوئی اصل اللہ کی شریعت میں نہیں ۔ بلکہ یہ بدعت ہے۔ لیکن آپ اس کے باوجود دیکھیں گے کہ بہت سارے لوگ اس غیر مشروع چیز پر عمل کرتے ہیں اور مشروع چیز کوچھوڑ دیتے ہیں جس سے مردوں کو ہو۔ ٭ شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’البتہ عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت جائز نہیں ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘ صحیح حدیث میں ثابت ہے : (( لَعَنَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ زُوَّارَاتِ الْقُبُورِ))[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘ یہاں پر’’ زوّارات‘‘ کا لفظ مبالغہ کے لیے نہیں ؛ بلکہ نسب کے لیے ہے؛ یعنی زیارت کرنے والیاں ۔ ٭ شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ اور اس لیے بھی کہ عورتوں کے قبروں پر جانے میں فتنہ کا خطرہ ہے اور ان سے بے صبری کے مظاہرہ کا اندیشہ ہے۔‘‘ اس لیے کہ مرد کی نسبت عورت کمزور دل ہوتی ہے؛ اور بہت ہی جلد گریہ و زاری کرنا اور چیخنا چلانا شروع کردیتی ہے۔ ٭ شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ اسی طرح عورتوں کے لیے قبرستان تک جنازہ کے پیچھے جانا بھی جائز نہیں ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سے منع فرمایا ہے۔‘‘حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ:’’ ہمیں (عورتوں کو) جنازے کے ساتھ چلنے سے منع کیا گیا مگر تاکید سے منع نہیں ہوا۔‘‘ (البخاری حدیث نمبر: 1278 ؛ مسلم 938)
[1] (ابن ماجہ 1576 ترمذی 1056 ؛ احمد 8449) امام ترمذی اس حدیث کو حسن صحیح ہے ۔البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن کہا ہے۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیادہ زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے ۔ بعض اہل علم کا خیال ہے کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قبروں کی زیارت کی اجازت دینے سے پہلے کی بات ہے ۔ جب آپ نے اس کی اجازت دے دی تو اب اس اجازت میں مرد اور عورتیں دونوں شامل ہیں ۔ بعض کہتے ہیں کہ عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت ان کی قلت صبر اور کثرت جزع فزع کی وجہ سے مکروہ ہے ۔