کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 240
دس دن سوگ منانا واجب ہے، لیکن اگر عورت حاملہ ہو تو ایسی صورت میں حمل جننے تک سوگ منائے گی، جیساکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث سے ثابت ہے۔‘‘ سوگ سے پانچ چیزیں مراد ہوتی ہیں :
1۔ جتنا ممکن ہوسکے اسی گھر میں بیٹھی رہے جس میں اس کا شوہر فوت ہوا ہے۔ اور بلا ضرورت گھر سے نکلنا جائز نہیں ۔
2۔ اپنے بدن اور کپڑوں پر خوشبو لگانے سے اجتناب کرے؛ ایسے ہی مہندی سے بھی نہ لگائے۔
3۔ کسی بھی قسم کا زیور پہننے سے اجتناب کرے۔
4۔ زینت والا لباس پہننے سے اجتناب کرے۔
5۔ آنکھوں میں سرمہ وغیرہ نہ لگائے۔
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے فرمایا :’’ ہمیں کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنے سے منع کیا جاتا تھا ۔ لیکن شوہر کی موت پر چار مہینے دس دن کے سوگ کا حکم تھا۔‘‘ (البخاري 313 ؛ مسلم 938)
حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے آپ نے فرمایا:
(( لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَی مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَی زَوْجٍ فَإِنَّہَا تُحِدُّ عَلَيْہِ أَرْبَعَةَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا)) (البخاری 1280 مسلم 1486)
’’ کوئی بھی عورت جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ شوہر کے سوا کسی کا سوگ تین دن سے زیادہ منائے اور شوہر کا سوگ چار مہینے دس دن کرے۔‘‘
ہاں اگر عورت کو حمل ہو تو یہ علیحدہ بات ہے؛ اس کی مدت اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں ہے:
﴿ وَاُولَاتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُہُنَّ اَنْ يَّضَعْنَ حَمْلَہُنَّ ﴾ [٦٥:٤]
’’اور حمل والیوں کی میعاد یہ ہے کہ وہ اپنا حمل جَن لیں ۔‘‘
البتہ مرد کے لیے اپنے کسی عزیز قرابت دار وغیرہ کے انتقال پر سوگ منانا جائز نہیں ۔اس لیے کہ سوگ عورت کے ساتھ خاص ہے اور یہ عدت کے تابع ہوتا ہے۔
امام ابن قیم حفظہ اللہ فرماتے ہیں :’’ بیشک شوہر کا سوگ عدت کے تابع ہے۔ یہ اس کے تقاضوں اور مکمل کرنے والے امور میں سے ہے۔ بیشک عورت کو اپنے شوہر کے سامنے محبوب بننے کے لیے زینت و جمال اور خوشبو وغیرہ کی ضرورت ہوتی ہے؛ تاکہ اپنے آپ کو اس کے سامنے پیش کرسکے۔ اور ان کے درمیان معاشرت اچھی ہو۔ پس جب شوہر مر گیا؛ اور یہ اس کی عدت میں ہے؛ ابھی تک دوسرے شوہر کے پاس نہیں گئی؛ توپہلے شوہر کے اتمام حق کا تقاضا ہے کہ عدت مکمل ہونے سے قبل دوسرے شوہر سے دور رہے۔ اور اسے ان چیزوں سے منع کیا جائے جو کچھ بیویاں اپنے شوہروں کے لیے کرتی ہیں ؛ کیونکہ اس میں ان ذرائع کا بھی سدباب ہے جو مردوں کے اس عورت میں طمع کا سبب بن سکتے ہیں ۔اور ان کی طمع کا سبب زینت و جمال ؛ رنگ اور خوشبو بھی ہیں ۔ پس جب عدت پوری ہوجائے تو اب اس کو ایسی چیز کی ضرورت پڑتی ہے کہ اس