کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 236
یہ طریقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے؛ اور اس لیے بھی کہ لوگوں اس کے قبر ہونے کا پتہ چل جائے اور وہ اس کی بے حرمتی نہ کریں ۔ اور قبر سے نکلی ہوئی مٹی سے زیادہ اس پر نہ ڈالا جائے۔  ٭ ’’اور اگر دستیاب ہو تو قبر کے اوپر کنکریاں ڈال دی جائیں اور پانی چھڑک دیا جائے۔‘‘تاکہ قبر کی مٹی کی حفاظت ہوح اوروہ آپس میں جڑ جائے اورمٹی اڑنے سے بچ جائے۔ اور اگر اس پر نشانی کے لیے کوئی پتھر وغیرہ لگایا جائے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عثمان بن مظعون کی قبر پر نشانی کے طور پر ایک پتھر لگایا۔‘‘ (سنن ابن ماجہ 1561 ؛ أبو داؤد 3206 ؛ الصحیحہ 3060؍حسن ) ٭ ’’جنازہ کے ساتھ جانے والوں کو چاہیے کہ دفن کرنے کے بعد قبر کے پاس کھڑے ہوں ‘‘ یعنی دفن کرنے کے بعد میت کے لیے دعا کرنے کے لیے۔  ٭ ’’اور میت کے لیے دعا کریں ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کو دفن کر کے فارغ ہوتے تو قبر کے پاس کھڑے ہوتے اور فرماتے: ’’اپنے بھائی کے لیے اللہ سے مغفرت طلب کرو اور اس کے لیے ثابت قدمی کی دعا کرو، کیونکہ اب اس سے سوال کیا جائے گا۔‘‘حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کے دفن سے فارغ ہوتے تو وہاں کچھ دیر رکتے اور فرماتے: ((اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيكُمْ، وَسَلُوا لَہُ بِالتَّثْبِيتِ، فَإِنَّہُ الْآنَ يُسْأَلُ)) (ابو داؤد 3221 صحیح الجامع945) ’’اپنے بھائی کی مغفرت کی دعا مانگو، اور اس کے لیے ثابت قدمی کی دعا کرو، کیونکہ ابھی اس سے سوال کیا جائے گا۔‘‘ نہم :نماز جنازہ کی مدت ٭ ’’شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ اگر کسی کو جنازہ کی نماز نہیں مل سکی تو اس کے لیے دفن کے بعد نمازِ جنازہ پڑھنا جائز ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا ہے۔ لیکن اگرمیت کو دفن کیے ہوئے ایک ماہ سے زیادہ عرصہ ہو گیا ہو تو قبر پر نماز جنازہ پڑھنا جائز نہیں ،کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ میت کو دفن کر دینے کے ایک مہینہ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر نمازِ جنازہ پڑھی ہو۔‘‘ شرح:  یہ نوواں مسئلہ ان حضرات سے متعلق ہے جو میت پر نماز جنازہ نہ پڑھ سکے ہوں ۔تو کیا وہ دفن کرنے کے بعد اس پر جنازہ پڑھ سکتا ہے؟