کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 235
’’بیت اللہ جو کہ زندگی اور موت میں تمہارا قبلہ ہے کی حرمت کو حلال سمجھ لینا ۔‘‘ (ابو داؤد 2875 ؛ الارواء 690 ؍حسن ) ٭ ’’ اور اس کے کفن کی گرہیں کھول کر چھوڑ دی جائیں انہیں نکالا نہ جائے‘‘کیونکہ اس کی ضرورت نہیں رہی؛ اور اس سلسلہ میں بعض تابعین رحمہم اللہ سے آثار منقول ہیں ؛ جن سے پتہ چلتا ہے کہ سلف کے ہاں یہ معاملہ معروف تھا۔ ٭ ’’ میت خواہ مرد ہو یا عورت اس کا چہرہ نہ کھولاجائے‘‘کیونکہ کوئی ایسی دلیل وارد نہیں جو چہرہ کھولنے کی مشروعیت پر دلالت کرتی ہو۔  ٭ ’’ پھر لحد کے اوپر کچی اینٹیں رکھ کر مٹی سے لیپ کر دیا جائے‘‘میت کی حفاظت اس صورت میں ہوتی ہے جب لحد پر مٹی ڈال دی جائے تاکہ کوئی چیز اس میں داخل نہ ہو؛ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے اپنی مرض وفات میں فرمایا :  (( الْحَدُوا لِي لَحْدًا وَانْصِبُوا عَلَيَّ اللَّبِنَ نَصْبًا کَمَا صُنِعَ بِرَسُولِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم )) (مسلم 966) ’’میرے لئے قبر لحد بنانا اور اس پر کچھ کچی اینٹیں لگانا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے قبر بنائی گئی تھی۔‘‘ ٭ ’’ اگر اینٹیں نہ مل سکیں تو ان کی جگہ تختے یا پتھر یا لکڑی لگا دی جائے جو لحد میں مٹی گرنے سے بچاؤ کرے‘‘ فرمان الٰہی ہے: ﴿ فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ ﴾ [٦٤:١٦]’’سو جہاں تک ہوسکے اللہ سے ڈرو۔‘‘ ٭ ’’ پھر اس پر مٹی ڈالی جائے‘‘حضرت هعائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تدفین کا علم بیلچے سے مٹی ڈالنے کی آواز سے ہوا۔‘‘ (أحمد 24333 ؛ ابن ابی شیبہ 11839) اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے کہا تھا: ’’ تمہارے دل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نعش پر مٹی ڈالنے کے لیے کس طرح آمادہ ہو گئے تھے۔ ‘‘(البخاری 4462) ’’ مٹی ڈالتے وقت ’’بِسْمِ اللّٰہِ وَعَلٰی مِلَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ‘‘ پڑھنا مستحب ہے۔‘‘حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کو قبر میں اتاتے تو یہ دعا پڑھتے: (( بِسْمِ اللّٰهِ وَعَلَی وعلى ملةِ رسولِ الله.)) ’’ اللہ کے نام کے ساتھ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے : وعلي سُنَّةِ رَسُولِ اللہِ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر۔‘‘ رواه أبو داود (3213)، والترمذي (1046)، وابن ماجه (1550)، وأحمد (4812)، وصحّحه ابن حبان (3110)، والحاكم (1؍366). ٭ ’’ مٹی ڈالنے کے بعد قبر ایک بالشت کے برابر اونچی کر دی جائے ‘‘اور اسے کوہان کی شکل میں بنایا جائے۔ قبر بنانے کا