کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 233
آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مرد اور عورت کا نماز جنازہ پڑھاتے ہوئے اسی جگہ کھڑے ہوتے ہوئے دیکھا ہے جہاں آپ کھڑے ہوئے؟ فرمایا :ہاں ۔ پھر حضرت علاء ہماری طرف متوجہ ہوئے اورفرمایا:’’ اسے یاد رکھو۔‘‘ (أحمد 13114 ؛ الترمذی 1034 ؛ أحکام الجنائز 109۔) امام ترمذی فرماتے ہیں : حدیث انس حسن ہے ۔اور فرمایا:’’ بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے۔ امام احمد، اسحاق کا بھی یہی قول ہے۔‘‘ چھوٹے اور بڑے کے ساتھ ایسا ہی کیا جائے گا۔ اگر مرد یا بچہ ہو تو امام جنازہ کے سر کے قریب کھڑا ہوگا اور اگر عورت یا بچی ہو تو امام جنازہ کے درمیان میں کھڑا ہوگا۔ اوراگر جنازوں کی تعداد زیادہ ہو تو انہیں اس طرح سے رکھا جائے گا کہ امام مرد کے سر کے قریب اور عورت کے درمیان میں کمر کے مقابل کھڑا ہو۔‘‘ ٭ شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ اور اگر کئی جنازے جمع ہوں تو مرد کا جنازہ، امام سے متصل اور عورت کا جنازہ قبلہ کی جانب ہو‘‘اگر صرف دو جنازے ہوں ؛ ایک مرد اور ایک عورت کا؛ تو مرد کو امام کی طرف رکھا جائے عورت کو اس کے بعد۔ مرد کو اس کے شرف مردانگی کی وجہ سے افضلیت دی جائے گی۔نافع رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے نو جنازوں پر ایک ساتھ نماز ادا کی؛ تو مردوں کو امام کے نزدیک کیا اور خواتین کو قبلہ کی طرف کردیا۔ ان تمام کی ایک صف بنائی۔‘‘ ٭ شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ اور اگر ان کے ساتھ بچے بھی ہوں تو بچے کا جنازہ عورت سے پہلے اور پھر عورت کا اور پھر بچی کا جنازہ رکھا جائے‘‘ نسائی میں عمار مولی بنی ہاشم سے روایت ہے:کہتے ہیں :’’میں ایک عورت اور لڑکے کے جنازہ میں شریک تھا۔ لڑکے کو لوگوں کی طرف رکھا گیا اور عورت کو اس کے بعد رکھا گیا؛اور ان دونوں پر جنازہ پڑھ لیا گیا۔ لوگوں میں اس وقت حضرت ابن عباس؛ حضرت ابوسعید؛ حضرت ابوقتادہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہم موجود تھے ۔ میں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا؛ توانہوں نے فرمایا یہی مسنون ہے۔‘‘(سنن الکبری للنسائی 1978؛ احکام الجنائز103) ٭ شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ اور بچہ کا سر اور عورت کی کمر مرد کے جنازہ کے سر کے برابر میں ہو، اور اسی طرح بچی کا سر عورت کے جنازہ کے سر کے برابر میں اور اس کی کمر مرد کے سر کے برابر میں ہو گی۔‘‘بچے کو مرد کی طرح رکھا جائے گا اور بچی کو بڑی عورت کی طرح ؛ جیسا کہ گزر چکا۔  ٭ شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’تمام نمازی امام کے پیچھے کھڑے ہوں گے، الا یہ کہ اگر کوئی ایک نمازی امام کے پیچھے جگہ نہ پائے تو امام کے دائیں جانب کھڑا ہو جائے۔‘‘نجاشی پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جنازہ کے واقعہ میں ہے:  ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے؛ اور لوگوں نے ان کے پیچھے صف بندی کی اور چار تکبیریں کہیں ۔‘‘ اگر کوئی ایک نمازی امام کے پیچھے جگہ نہ پائے تو امام کے دائیں جانب کھڑا ہو جائے۔