کتاب: الدروس المہمۃ کی شرح کا اردو ترجمہ دروس ابن باز - صفحہ 231
((اَللّٰہُمَّ اجْعَلْہُ فَرْطًا وَذُخْرًا لِوَالِدَیْہِ وَشَفِیْعًا مُجَابًا، اَللّٰہُمَّ ثَقَّلْ بِہِ مَوَازِیْنَھُمَا وَاعْظِمْ بِہِ اَجُوْرَہُمَا وَالْحِقْہُ بِصَالِحِ سَلَفِ الْمُوْمِنِیْنَ وَاجْعَلْہُ فِیْ کَفَالَۃِ اِبْرَاھِیْمَ وَقِہِ بِرَحْمَتِکَ عَذَابَ الْجَحِیْمِ)) ’’یااللہ! اسے آگے جانے والا اور اپنے والدین کے لیے ذخیرہ اور ایسا قابل قبول سفارشی بنا ،یا اللہ ! اس کی وجہ سے اس کے والدین کے اعمال کا پلہ وزنی کر دے اور ان کا اجر بڑھا دے اور اس کو نیک اہل ایمان میں شامل فرما اور ابراہیم علیہ السلام کی کفالت میں دیدے اور اپنی مہربانی سے اس کو عذاب دوزخ سے بچا لے ۔‘‘ شرح:  ’’شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’اور اگر میت عورت ہو تو ’’اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لَھَا....‘‘کہے‘‘تاکہ ہر دعاء میں ضمیر کے الفاظ کی شروع سے آخر تک میت کے احوال سے مناسبت ہو سکے۔ اگر میت عورت ہو تو یوں کہے: (( أَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَہا وَارْحَمْہا وَعَافِہا وَاعْفُ عَنْہا وَأَکْرِمْ نُزُلَہا وَوَسِّعْ مُدْخَلَہا ))۔الخ اگر دوجنازے ہوں تو ’’اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَہُمَا....‘‘ کہے‘‘ یعنی پھر اس مناسبت سے تثنیہ کی ضمیر لائی جائے؛ اور یوں کہے: (( أَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَہما وَارْحَمْہما وَعَافِہما....... ))۔  اگر دو سے زیادہ ہوں تو ’’اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَہُمْ....‘‘ کہے۔‘‘اگر جنازوں کی تعداد زیادہ ہو تو پھر ضمیر بھی اسی مناسبت سے لائی جائی گی ؛ اوریوں کہا جائے گا:(( أَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَہم وَارْحَمْہم وَعَافِہم وَاعْفُ عَنْہم.....الخ اگرامام کو پتہ نہ ہو کہ میت مرد ہے یا عورت ؛ تو پھریوں کہے:(( أَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَہٗ وَارْحَمْہُ وَعَافِہٖ ....))۔میت کے اعتبار سے۔ اور اگر یوں کہے : (( أَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَہا .......))۔جنازہ کے اعتبار سے ؛ تو بھی درست ہے۔  اگر میت نابالغ ہو تو دعائے مغفرت کے بجائے یہ دعا پڑھے: ((اَللّٰہُمَّ اجْعَلْہُ فَرْطًا وَذُخْرًا لِوَالِدَیْہِ وَشَفِیْعًا مُجَابًا، اَللّٰہُمَّ ثَقَّلْ بِہِ مَوَازِیْنَھُمَا وَاعْظِمْ بِہِ اَجُوْرَہُمَا وَالْحِقْہُ بِصَالِحِ سَلَفِ الْمُوْمِنِیْنَ وَاجْعَلْہُ فِیْ کَفَالَۃِ اِبْرَاھِیْمَ وَقِہِ بِرَحْمَتِکَ عَذَابَ الْجَحِیْمِ)) ’’یااللہ! اسے آگے جانے والا اور اپنے والدین کے لیے ذخیرہ اور قابل قبول سفارشی بنا ،یا اللہ ! اس کی وجہ سے اس کے والدین کے اعمال کا پلہ وزنی کر دے اور ان کا اجر بڑھا دے اور اس کو نیک اہل ایمان میں شامل فرما اور ابراہیم علیہ السلام کی کفالت میں دیدے اور اپنی مہربانی سے اس کو عذاب دوزخ سے بچا لے۔‘‘ فرط:.... چھوٹے بچے کو کہتے ہیں ؛ جو اپنے والدین سے پہلے آخرت کی طرف چلا جاتا ہے؛ تاکہ ان کے باعث اجر و ثواب ہو جائے۔ حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوع حدیث میں ثابت ہے ؛ فرمایا: ’’ حمل گرے بچے پر جنازہ پڑھا جائے گا اور اس کے والدین کے لیے مغفرت اور رحمت کی دعا کی جائے گی۔‘‘(أحمد 18174 ؛ أبو داؤد 3180